صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2018

تفسیر سورت ص(آیت وماانامن المتکلفین ترجمہ میں بناوٹ کرنے والا نہیں ہوں)

راوی: قتیبہ , جریر , اعمش , ابوالضحی , مسروق

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ دَخَلْنَا عَلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ عَلِمَ شَيْئًا فَلْيَقُلْ بِهِ وَمَنْ لَمْ يَعْلَمْ فَلْيَقُلْ اللَّهُ أَعْلَمُ فَإِنَّ مِنْ الْعِلْمِ أَنْ يَقُولَ لِمَا لَا يَعْلَمُ اللَّهُ أَعْلَمُ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ مَا أَسْأَلُکُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنْ الْمُتَکَلِّفِينَ وَسَأُحَدِّثُکُمْ عَنْ الدُّخَانِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا قُرَيْشًا إِلَی الْإِسْلَامِ فَأَبْطَئُوا عَلَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَيْهِمْ بِسَبْعٍ کَسَبْعِ يُوسُفَ فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ فَحَصَّتْ کُلَّ شَيْئٍ حَتَّی أَکَلُوا الْمَيْتَةَ وَالْجُلُودَ حَتَّی جَعَلَ الرَّجُلُ يَرَی بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَائِ دُخَانًا مِنْ الْجُوعِ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ يَغْشَی النَّاسَ هَذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ قَالَ فَدَعَوْا رَبَّنَا اکْشِفْ عَنَّا الْعَذَابَ إِنَّا مُؤْمِنُونَ أَنَّی لَهُمْ الذِّکْرَی وَقَدْ جَائَهُمْ رَسُولٌ مُبِينٌ ثُمَّ تَوَلَّوْا عَنْهُ وَقَالُوا مُعَلَّمٌ مَجْنُونٌ إِنَّا کَاشِفُو الْعَذَابِ قَلِيلًا إِنَّکُمْ عَائِدُونَ أَفَيُکْشَفُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ فَکُشِفَ ثُمَّ عَادُوا فِي کُفْرِهِمْ فَأَخَذَهُمْ اللَّهُ يَوْمَ بَدْرٍ قَالَ اللَّهُ تَعَالَی يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْکُبْرَی إِنَّا مُنْتَقِمُونَ

قتیبہ، جریر، اعمش، ابوالضحی، مسروق سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم عبداللہ بن مسعود کے پاس گئے تو انہوں نے کہا کہ اے لوگو! جو شخص کسی بات کو جانتا ہے تو وہ اس کو بیان کرے اور جو نہیں جانتا ہے تو اس کو کہنا چاہئے کہ اللہ زیادہ جانتا ہے اس لئے کہ یہ علم کی بات ہے کہ جو جس چیز کو نہ جانتا ہو اس کے متعلق کہہ دے کہ اللہ زیادہ جانتا ہے اللہ بزرگ و برتر نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرمایا کہ آپ کہہ دیجئے میں تم لوگوں سے کوئی اجر نہیں مانگتا اور نہ میں بناوٹ کرنے والا ہوں اور عنقریب میں تم سے دخان (دھواں) کے معنی بیان کروں گا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قریش کو اسلام کی طرف بلایا اور ان لوگوں نے تاخیر کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یا اللہ یوسف علیہ السلام کی قحط سالی کی طرح قحط سالی کے ذریعہ ان کے خلاف میری مدد کر چنانچہ قحط نے ان لوگوں کو گھیر لیا اور ہر چیز ختم ہوگئی یہاں تک کہ وہ لوگ مردار اور چمڑے کھانے لگے یہ حالت ہوگئی کہ آسمان کی طرف کوئی شخص نظر اٹھاتا تو بھوک کے سبب سے اسے دھواں نظر آتا اللہ عزوجل نے فرمایا انتظار کرو اس دن کا جس دن آسمان کھلا دھواں لائے گا لوگوں پر چھا جائے گا یہ درد ناک عذاب ہوگا ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ ان لوگوں نے دعا کی اے ہمارے خدا! ہم سے عذاب دور کر ہم ایمان لاتے ہیں انہیں نصیحت کہاں حالانکہ ان کے پاس بیان کرنے والا رسول آ چکا پھر وہ اس سے پھر گئے اور کہنے لگے کہ سکھایا ہوا دیوانہ ہے بیشک ہم تھوڑے دن کے لئے عذاب دور کردیں گے۔ ابن مسعود نے کہا کہ قیامت میں بھی عذاب دور کیا جائے گا ابن مسعود کا بیان ہے کہ عذاب دور کردیا گیا پھر وہ اپنے کفر کی طرف لوٹ گئے تو اللہ نے انہیں بدر کے دن پکڑا اللہ نے فرمایا جس دن ہم سخت پکڑیں گے ہم اس وقت انتقام لے لیں گے۔

Narrated Masruq:
We came upon 'Abdullah bin Mas'ud and he said "O people! If somebody knows something, he can say it, but if he does not know it, he should say, "Allah knows better,' for it is a sign of having knowledge to say about something which one does not know, 'Allah knows better.' Allah said to His Prophet: 'Say (O Muhammad ! ) No wage do I ask of You for this (Quran) nor am I one of the pretenders (a person who pretends things which do not exist).' (38.86) Now I will tell you about Ad-Dukhan (the smoke), Allah's Apostle invited the Quraish to embrace Islam, but they delayed their response. So he said, "O Allah! Help me against them by sending on them seven years of famine similar to the seven years of famine of Joseph." So the famine year overtook them and everything was destroyed till they ate dead animals and skins. People started imagining to see smoke between them and the sky because of severe hunger. Allah said:
'Then watch you for the Day that the sky will bring forth a kind of smoke plainly visible, covering the people. . . This is painful torment.' (44.10-11) (So they invoked Allah) "Our Lord! Remove the punishment from us really we are believers." How can there be an (effectual) reminder for them when an Apostle, explaining things clearly, has already come to them? Then they had turned away from him and said: 'One taught (by a human being), a madman?' 'We shall indeed remove punishment for a while, but truly, you will revert (to disbelief).' (44.12-15) Will the punishment be removed on the Day of Resurrection?" 'Abdullah added, "The punishment was removed from them for a while but they reverted to disbelief, so Allah destroyed them on the Day of Badr. Allah said:
'The day We shall seize you with a mighty grasp. We will indeed (then) exact retribution." (44.16)

یہ حدیث شیئر کریں