تفسیر سورت زمر اور مجاہد نے کہا (افمن یتقی بوجہہ) کے معنی ہیں وہ جو اپنے چہرے کے بل آگ میں گھسیٹے جائیں گے اور یہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کی طرح کیا وہ شخص جو آگ میں ڈال دیا جائے گا بہتر ہے یا وہ جو امن و سلامتی کے ساتھ آئیگا "ذی عوج" بمعنی لبس (متشبہ گڑبڑ) " ورجلا سلما لرجل" اس میں ان کے معبودان باطل اور معبود برحق کی مثال ہے یخوفونک بالذین من دونہ میں الذین من دونہ سے مراد بت ہیں خولنا ہم نے دیا والذی جاء بالصدق سے مراد قرآن اور صدق سے مراد مومن ہے جو قیامت کے دن آئے گا اور کہے گا کہ یہ وہ چیز ہے جو تو نے ہمیں دی اور ہم نے اس کے مطابق عمل کیا جو اس میں ہے متشاکسون شکس سخت کو جو انصاف پر رضا مندا نہ ہو رجلا سلما اور سالما سے مراد صالح ہے اشمازت نفرت کرنے لگے بماز تھم فوز سے مشتق ہے حافین چاروں طرف حلقہ باندھ کر گھوم رہے ہیں بحافیہ بجوانبہ (اس کے چاروں طرف) متشابھا اشتباہ سے ماخوذ نہیں ہے بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ تصدیق میں بعض کے مشابہ ہے (آیت) اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو بیشک اللہ تمام گناہوں کو بخش دے گا بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے۔
راوی: آدم , شیبان , منصور , ابراہیم , عبیدہ , عبداللہ
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ حَبْرٌ مِنْ الْأَحْبَارِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّا نَجِدُ أَنَّ اللَّهَ يَجْعَلُ السَّمَوَاتِ عَلَی إِصْبَعٍ وَالْأَرَضِينَ عَلَی إِصْبَعٍ وَالشَّجَرَ عَلَی إِصْبَعٍ وَالْمَائَ وَالثَّرَی عَلَی إِصْبَعٍ وَسَائِرَ الْخَلَائِقِ عَلَی إِصْبَعٍ فَيَقُولُ أَنَا الْمَلِکُ فَضَحِکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُهُ تَصْدِيقًا لِقَوْلِ الْحَبْرِ ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ
آدم، شیبان، منصور، ابراہیم، عبیدہ، عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ تورات کے عالموں میں سے ایک عالم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! ہم تورات میں پاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں کو ایک انگلی پر اور زمینوں کو ایک انگلی پر اور درختوں کو ایک انگلی پر اور پانی اور مٹی کو ایک انگلی پر اور تمام مخلوقات کو ایک انگلی پر اٹھائے گا پھر فرمائے گا کہ میں بادشاہ ہوں پس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہنسے یہاں تک کہ آپ کے دانت ظاہر ہو گئے گویا اس یہودی عالم کی بات کی تصدیق کی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی کہ اور ان لوگوں نے اللہ کی قدرت کا پورے طور پر اندازہ نہ کیا اور زمین ساری قیامت کے دن اس کی ایک مٹھی میں ہوگی اور آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں تہ کیا ہوا ہوگا اللہ تعالیٰ پاک و برتر ہے اس سے جو وہ شرک کرتے ہیں۔
Narrated 'Abdullah:
A (Jewish) Rabbi came to Allah's Apostle and he said, "O Muhammad! We learn that Allah will put all the heavens on one finger, and the earths on one finger, and the trees on one finger, and the water and the dust on one finger, and all the other created beings on one finger. Then He will say, 'I am the King.' Thereupon the Prophet smiled so that his pre-molar teeth became visible, and that was the confirmation of the Rabbi. Then Allah's Apostle recited:
'No just estimate have they made of Allah such as due to Him.' (39.67)
