تفسیر سورت حمٓ عٓسٓقٓ اور ابن عباس سے منقول ہے کہ عقیما سے مراد وہ عورت ہے جو بچہ نہ جنے روحا من امرنا سے مراد قرآن ہے اور مجاہد نے کہا یذرکم فیہ سے مراد یہ ہے کہ تم کو اس میں نسل در نسل بڑھاتا ہے لا حجۃ بینا ہمارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں طرف خفی ذلیل جھکی ہوئی آنکھوں سے ان کے علاوہ دوسروں نے کہا فیظللن رواکد علی ظھرہ حرکت کرتی ہیں چلتی نہیں "شرعوا " نئی راہ نکالی آیت الا المودۃ فی القربی صرف قرابت کی محبت (کا خواہاں ہوں) ۔
راوی: محمد بن بشار , محمد بن جعفر , شعبہ , عبدالملک بن میسرہ , طاؤس , ابن عباس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَيْسَرَةَ قَالَ سَمِعْتُ طَاوُسًا عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ قَوْلِهِ إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَی فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ قُرْبَی آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَجِلْتَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَکُنْ بَطْنٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلَّا کَانَ لَهُ فِيهِمْ قَرَابَةٌ فَقَالَ إِلَّا أَنْ تَصِلُوا مَا بَيْنِي وَبَيْنَکُمْ مِنْ الْقَرَابَةِ
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، عبدالملک بن میسرہ، طاؤس، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ ان سے آیت ( اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبٰى ) 42۔ الشعراء : 23) کے متعلق پوچھا گیا تو سعید بن جبیر نے کہا کہ " القربی" سے مراد محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں حضرت ابن عباس نے کہا کہ تم نے جلدی کی اس لئے کہ قریش کی کوئی شاخ ایسی نہیں جس میں حضور کی قرابت نہ ہو چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تم سے صرف اتنا چاہتا ہوں کہ میرے اور تمہارے درمیان جو قرابت ہے اس کو ملاؤ۔
Narrated Ibn Abbas:
That he was asked (regarding):
"Except to be kind to me for my Kinship with you.' (42.23) Said bin Zubair (who was present then) said, "It means here (to show what is due for) the relatives of Muhammad." On that Ibn Abbas said: you have hurried in giving the answer! There was no branch of the tribe of Quraish but the Prophet had relatives therein. The Prophet said, "I do not want anything from (you ) except to be Kind to me for my Kinship with you."
