صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2032

تفسیر سورت الدخان اور مجاہد نے کہا رھوا سے مراد ہے خشک راستہ علی العالمین سے مراد وہ لوگ ہیں جو ان کے سامنے تھے فاعتلوہ اس کو دھکے دو وزوجناھم بحور عین ہم ان کا نکاح بڑی آنکھوں والی حوروں سے کریں گے جنہیں دیکھ کر آنکھیں حیرت زدہ ہو جائیں گیں ترجمون سے مراد قتل کرنا ہے اور رھوا بمعنی ساکنا ٹھہرا ہوا ہے اور ابن عباس نے کہا کالمھل سے مراد ہے ایسا کالا جو تیل کی تلچھٹ کی طرح ہو اور دوسروں نے کہا کہ تبع سے مراد ملکوک یمن ہیں ان میں سے ہر ایک کو تبع کہا جاتا ہے اس لئے کہ وہ اپنے ساتھی کے بعد آتا ہے اور سایہ کو بھی تبع کہتے ہیں اس لئے کہ وہ سورج کے بعد آتا ہے یوم تاتی السماء بدخان مبین جس دن آسمان کھلا ہوا دھواں لے کر آئے گا قتادہ نے کہا کہ فارتقب سے مراد ہے فانتظر انتظار کر۔

راوی: یحیی , وکیع , اعمش , ابوالضحیٰ , مسروق

حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ إِنَّ مِنْ الْعِلْمِ أَنْ تَقُولَ لِمَا لَا تَعْلَمُ اللَّهُ أَعْلَمُ إِنَّ اللَّهَ قَالَ لِنَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ مَا أَسْأَلُکُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنْ الْمُتَکَلِّفِينَ إِنَّ قُرَيْشًا لَمَّا غَلَبُوا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَعْصَوْا عَلَيْهِ قَالَ اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَيْهِمْ بِسَبْعٍ کَسَبْعِ يُوسُفَ فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ أَکَلُوا فِيهَا الْعِظَامَ وَالْمَيْتَةَ مِنْ الْجَهْدِ حَتَّی جَعَلَ أَحَدُهُمْ يَرَی مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَائِ کَهَيْئَةِ الدُّخَانِ مِنْ الْجُوعِ قَالُوا رَبَّنَا اکْشِفْ عَنَّا الْعَذَابَ إِنَّا مُؤْمِنُونَ فَقِيلَ لَهُ إِنْ کَشَفْنَا عَنْهُمْ عَادُوا فَدَعَا رَبَّهُ فَکَشَفَ عَنْهُمْ فَعَادُوا فَانْتَقَمَ اللَّهُ مِنْهُمْ يَوْمَ بَدْرٍ فَذَلِکَ قَوْلُهُ تَعَالَی فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ إِلَی قَوْلِهِ جَلَّ ذِکْرُهُ إِنَّا مُنْتَقِمُونَ

یحیی ، وکیع، اعمش، ابوالضحیٰ، مسروق سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں عبداللہ کے پاس گیا تو انہوں نے کہا کہ علم کی بات یہ ہے کہ جس چیز کے متعلق تجھے علم نہ ہو تو تو کہے کہ اللہ زیادہ جانتا ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ آپ کہہ دیجئے میں تم سے کسی اجر کا سوال نہیں کرتا اور نہ خود ساختہ باتیں کرتا ہوں قریش نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کہا نہ مانا اور سرکشی کی تو آپ نے فرمایا کہ یا اللہ یوسف علیہ السلام کی قحط سالی کے ذریعہ ان کے خلاف ہماری مدد کر چنانچہ وہ لوگ قحط میں گرفتار ہو گئے اور بھوک کے سبب سے ہڈیاں اور مردار کھانے لگے یہاں تک کہ بھوک کے سبب سے آدمی کو اس کے اور آسمان کے درمیان دھوئیں کی طرح نظر آتا ان لوگوں نے کہا ہمارے پروردگار! ہم سے عذاب کو دور کردے بے شک ہم ایمان لانے والے ہیں اس کے جواب میں کہا گیا کہ اگر ہم ان سے عذاب دور کردیں تو وہ لوگ پھر ویسے ہی ہو جائیں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پروردگار سے دعا فرمائی تو ان سے عذاب دور کردیا گیا پھر وہ لوگ اپنی پہلی حالت پر لوٹ آئے تو اللہ نے ان سے جنگ بدر میں انتقام لے لیا اللہ کے قول (يَوْمَ تَأْتِي السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ) سے یہی مراد ہے۔

Narrated Abdullah:
It is a sign of having knowledge that, when you do not know something, you say: 'Allah knows better.' Allah said to his Prophet:
'Say: No wage do I ask of you for this (Qur'an), nor am I one of the pretenders (a person who pretends things which do not exist)' (38.86) When the Quraish troubled and stood against the Prophet he said, "O Allah! Help me against them by afflicting them with seven years of famine like the seven years of Joseph." So they were stricken with a year of famine during which they ate bones and dead animals because of too much suffering, and one of them would see something like smoke between him and the sky because of hunger. Then they said: Our Lord! Remove the torment from us, really we are believers. (44.12) And then it was said to the Prophet (by Allah), "If we remove it from them. they will revert to their ways (of heathenism)." So the Prophet invoked his Lord, who removed the punishment from them, but later they reverted (to heathenism), whereupon Allah punished them on the day of the Battle of Badr, and that is what Allah's Statement indicates:
'Then watch for the day that the sky will bring forth a kind of smoke plainly visible…we will indeed (then) exact retribution.' (44.10).

یہ حدیث شیئر کریں