تفسیر سورت الدخان اور مجاہد نے کہا رھوا سے مراد ہے خشک راستہ علی العالمین سے مراد وہ لوگ ہیں جو ان کے سامنے تھے فاعتلوہ اس کو دھکے دو وزوجناھم بحور عین ہم ان کا نکاح بڑی آنکھوں والی حوروں سے کریں گے جنہیں دیکھ کر آنکھیں حیرت زدہ ہو جائیں گیں ترجمون سے مراد قتل کرنا ہے اور رھوا بمعنی ساکنا ٹھہرا ہوا ہے اور ابن عباس نے کہا کالمھل سے مراد ہے ایسا کالا جو تیل کی تلچھٹ کی طرح ہو اور دوسروں نے کہا کہ تبع سے مراد ملکوک یمن ہیں ان میں سے ہر ایک کو تبع کہا جاتا ہے اس لئے کہ وہ اپنے ساتھی کے بعد آتا ہے اور سایہ کو بھی تبع کہتے ہیں اس لئے کہ وہ سورج کے بعد آتا ہے یوم تاتی السماء بدخان مبین جس دن آسمان کھلا ہوا دھواں لے کر آئے گا قتادہ نے کہا کہ فارتقب سے مراد ہے فانتظر انتظار کر۔
راوی: یحیی بن وکیع , اعمش , مسلم , مسروق , عبداللہ
حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَمْسٌ قَدْ مَضَيْنَ اللِّزَامُ وَالرُّومُ وَالْبَطْشَةُ وَالْقَمَرُ وَالدُّخَانُ
(آیت) جس دن کہ ہم بری پکڑ پکڑیں گے بے شک ہم بدلہ لینے والے ہیں۔
یحیی بن وکیع، اعمش، مسلم، مسروق، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ پانچ چیزیں گزر گئیں لزام (ہلاکت) ، اہل روم کی فتح، بطشہ (گرفت یعنی یوم بدر) ، شق القمر (چاند کا پھٹ جانا) ، دھواں (قحط) ،۔
Narrated 'Abdullah:
Five things have passed: Al-Lizam, the defeat of the Romans, the mighty grasp, the splitting of the moon, and the smoke.
