تفسیر سورت احقاف اور مجاہد نے کہا تفیضون بمعنی تقولون (تم کہتے ہو) اور بعض نے کہا کہ "اَثرَۃُ اُثَرَۃُ"سے مراد بقیہ علم ہے اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا کہ ماکنت بدعا من الرسل سے مراد ہے کہ میں سب سے پہلا رسول نہیں ہوں اور دوسروں نے کہا کہ اراتیم میں ہمزہ استفہام وعید کے طور پرہے یعنی جو تم کہتے ہو اگر وہ صحیح ہے تو وہ عبادت کئے جانے کا مستحق ہے اور اراتیم سے آنکھ کا دیکھنا مقصود نہیں ہے بلکہ اس سے مراد علم ہے یعنی کیا تم جانتے ہو کیا تمہیں خبر ملی ہے اللہ کے سوا جن کو تم پکارتے ہو انہوں نے کوئی چیز پیداکی ہے ؟
راوی: موسی بن اسماعیل , ابوعوانہ , ابوبشر , یوسف بن ماہک
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَکَ قَالَ کَانَ مَرْوَانُ عَلَی الْحِجَازِ اسْتَعْمَلَهُ مُعَاوِيَةُ فَخَطَبَ فَجَعَلَ يَذْکُرُ يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ لِکَيْ يُبَايَعَ لَهُ بَعْدَ أَبِيهِ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَکْرٍ شَيْئًا فَقَالَ خُذُوهُ فَدَخَلَ بَيْتَ عَائِشَةَ فَلَمْ يَقْدِرُوا فَقَالَ مَرْوَانُ إِنَّ هَذَا الَّذِي أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِ وَالَّذِي قَالَ لِوَالِدَيْهِ أُفٍّ لَکُمَا أَتَعِدَانِنِي فَقَالَتْ عَائِشَةُ مِنْ وَرَائِ الْحِجَابِ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِينَا شَيْئًا مِنْ الْقُرْآنِ إِلَّا أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ عُذْرِي
(آیت) اور جس نے اپنے والدین سے کہا اف ہے تمہارے لئے کیا تم مجھے اس بات سے ڈراتے ہو کہ میں دوبارہ نکالا جاؤں گا حالانکہ مجھ سے پہلے بہت سی قومیں گذرگئیں اور وہ اس کے ان کلمات سے پناہ مانگتے ہیں ۔ (آخر آیت تک)
موسی بن اسماعیل، ابوعوانہ، ابوبشر، یوسف بن ماہک سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ مروان حجاز کا حاکم تھا جس کو حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مقرر کیا تھا اس نے خطبہ پڑھا تو یزید بن معاویہ کا ذکر کرنے لگا تاکہ (معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے بعد اس کی بیعت کی جائے تو عبدالرحمن بن ابی بکر نے اس سے کچھ کہا مروان نے کہا ان کو پکڑ و وہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر میں گھس گئے اور یہ لوگ انہیں نہ پکڑ سکے مروان نے کہا کہ یہی وہ شخص ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے آیت (وَالَّذِيْ قَالَ لِوَالِدَيْهِ اُفٍّ لَّكُمَا اَتَعِدٰنِنِيْ الخ۔ ) 46۔ الأحقاف : 17) نازل فرمائی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پردے کے پیچھے سے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے متعلق کوئی آیت نازل نہیں فرمائی بجز اس کے جو اللہ تعالیٰ نے میری برأت میں نازل فرمائی۔
Narrated Yusuf bin Mahak:
Marwan had been appointed as the governor of Hijaz by Muawiya. He delivered a sermon and mentioned Yazid bin Muawiya so that the people might take the oath of allegiance to him as the successor of his father (Muawiya). Then 'Abdur Rahman bin Abu Bakr told him something whereupon Marwan ordered that he be arrested. But 'Abdur-Rahman entered 'Aisha's house and they could not arrest him. Marwan said, "It is he ('AbdurRahman) about whom Allah revealed this Verse:–
'And the one who says to his parents: 'Fie on you! Do you hold out the promise to me..?'"
On that, 'Aisha said from behind a screen, "Allah did not reveal anything from the Qur'an about us except what was connected with the declaration of my innocence (of the slander)."
