صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2044

تفسیر سورت الفتح اور مجاہد نے کہا کہ سیماھم فی وجوھہم میں سیما سے مراد چہرے کی نرمی اور ہئیت اور منصور نے بواسطہ مجاہد نقل کیا کہ اس سے مراد تواضع ہے شطأہ اپنی سوئی اپنی کلی فاستغلظ موٹا ہوا۔ سوق ساق کی جمع یعنی شاخ جو درختوں کو اٹھانے والی ہو اور دائرۃ السوء رجل السوء کی طرح ہے یعنی بری گردش دائر السوء سے مراد عذاب ہے تعزروہ تم اس کی مدد کرو شطہ بالی کا پٹھا کہ ایک دانہ سے دس آٹھ یا سات بالیان اگتی ہیں چنانچہ ایک دوسرے کو تقویت پہنچاتی ہیں اللہ تعالیٰ کے اس قول سے یہی مراد ہے کہ فازرہ یعنی اس کو تقویت پہنچائی اور اگر وہ ایک ہوئی تو شاخ پر قائم نہ رہ سکتی یہ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مثال کے طور پر بیان فرمایا ہے اس لئے کہ آپ تنہا نکلے پھر آپ کے اصحاب کے ذریعہ آپ کو قوت پہنچائی جس طرح ایک دانہ کو اس کے ذریعہ قوت بہم پہنچاتا ہے۔ جو اس سے اگتی ہے۔ (آیت) بے شک ہم نے فتح دی آپ کو ظاہر فتح۔

راوی: مسلم بن ابراہیم , شعبہ , معاویہ بن قرہ , عبداللہ بن مغفل

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَکَّةَ سُورَةَ الْفَتْحِ فَرَجَّعَ فِيهَا قَالَ مُعَاوِيَةُ لَوْ شِئْتُ أَنْ أَحْکِيَ لَکُمْ قِرَائَةَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَفَعَلْتُ

مسلم بن ابراہیم، شعبہ، معاویہ بن قرہ، عبداللہ بن مغفل سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن سورت فتح پڑھی اور خوش الحانی سے پڑھی، معاویه کا بیان ہے که اگر تم چاهو تو میں تم کو آنحضرت صلی الله علیه وسلم کی قرأت کی طرح پڑھ کر سنا دوں۔

Narrated 'Abdullah bin Mughaffal:
On the Day of the Conquest of Mecca, the Prophet recited Surat Al-Fath in a vibrating and pleasant voice. (Muawaiya, the subnarrator said, "If I could imitate the recitation of the Prophet I would do so.")

یہ حدیث شیئر کریں