صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2051

تفسیر سورت الفتح اور مجاہد نے کہا کہ سیماھم فی وجوھہم میں سیما سے مراد چہرے کی نرمی اور ہئیت اور منصور نے بواسطہ مجاہد نقل کیا کہ اس سے مراد تواضع ہے شطأہ اپنی سوئی اپنی کلی فاستغلظ موٹا ہوا۔ سوق ساق کی جمع یعنی شاخ جو درختوں کو اٹھانے والی ہو اور دائرۃ السوء رجل السوء کی طرح ہے یعنی بری گردش دائر السوء سے مراد عذاب ہے تعزروہ تم اس کی مدد کرو شطہ بالی کا پٹھا کہ ایک دانہ سے دس آٹھ یا سات بالیان اگتی ہیں چنانچہ ایک دوسرے کو تقویت پہنچاتی ہیں اللہ تعالیٰ کے اس قول سے یہی مراد ہے کہ فازرہ یعنی اس کو تقویت پہنچائی اور اگر وہ ایک ہوئی تو شاخ پر قائم نہ رہ سکتی یہ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مثال کے طور پر بیان فرمایا ہے اس لئے کہ آپ تنہا نکلے پھر آپ کے اصحاب کے ذریعہ آپ کو قوت پہنچائی جس طرح ایک دانہ کو اس کے ذریعہ قوت بہم پہنچاتا ہے۔ جو اس سے اگتی ہے۔ (آیت) بے شک ہم نے فتح دی آپ کو ظاہر فتح۔

راوی: محمد بن ولید , محمد بن جعفر , شعبہ , خالد , ابوقلابہ , ثابت بن ضحاک

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ

محمد بن ولید، محمد بن جعفر، شعبہ، خالد، ابوقلابہ، ثابت بن ضحاک سے روایت کرتے ہیں کہ وہ بیعت رضوان میں شریک ہونے والوں میں سے تھے

Narrated Thabit bin Ad-Dahhak:
who was one of the companions of the tree (those who swore allegiance to the Prophet beneath the tree at Al-Hudaibiya):

یہ حدیث شیئر کریں