صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2055

تفسیر سورت حجرات اور مجاہد نے کہا کہ لا تقدموا سے مراد یہ ہے کہ فتویٰ یا جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سبقت نہ کیا کرو جب تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے نہ کہلوا دے امتحن خالص کر دیا ہے تنابزوا اسلام لانے کے بعد کافر نہ کہو یلتکم کم کر دے گا التبنا ہم نے کم کر دیا۔ (آیت) آپنی آوازوں کو نبی کی آواز سے بلند نہ کرو الخ تشعرون بمعنی تعلمون (تم جانتے ہو) اور شاعر اسی سے ماخوذ ہے۔

راوی: حسن بن محمد , حجاج , ابن جریج , ابن ابی ملیکہ , عبداللہ بن زمرد

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُمْ أَنَّهُ قَدِمَ رَکْبٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ أَمِّرْ الْقَعْقَاعَ بْنَ مَعْبَدٍ وَقَالَ عُمَرُ بَلْ أَمِّرْ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ مَا أَرَدْتَ إِلَی أَوْ إِلَّا خِلَافِي فَقَالَ عُمَرُ مَا أَرَدْتُ خِلَافَکَ فَتَمَارَيَا حَتَّی ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا فَنَزَلَ فِي ذَلِکَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ اللَّهِ وَرَسُولِهِ حَتَّی انْقَضَتْ الْآيَةُ

(آیت) بے شک جو لوگ آپ کو حجروں کے پیچھے سے پکارتے ہیں ان میں سے اکثر عقل نہیں رکھتے۔
حسن بن محمد، حجاج، ابن جریج، ابن ابی ملیکہ، عبداللہ بن زمرد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ بنی تمیم نے چند سوار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (امیر کی درخواست کرتے ہوئے) آئے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ قعقاع بن معبد کو امیر مقرر فرما دیجئے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا بلکہ اقرع بن حابس کو امیر مقرر فرما دیجئے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ تم نے صرف میری مخالفت کا قصد کیا تھا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میرا ارادہ مخالفت کا نہ تھا چنانچہ دونوں جھگڑنے لگے یہاں تک کہ ان دونوں کی آوازیں بلند ہوئیں تو اس بارے میں یہ آیت نازل ہوئی کہ (يٰ اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُ قَدِّمُوْا بَيْنَ يَدَيِ اللّٰهِ وَرَسُوْلِه الخ۔) 49۔ الحجرات : 1)

Narrated Abdullah bin Az-Zubair:
A group of Bani Tamim came to the Prophet (and requested him to appoint a governor for them). Abu Bakr said, "Appoint Al-Qaqa bin Mabad." Umar said, "Appoint Al-Aqra' bin Habeas." On that Abu Bakr said (to 'Umar). "You did not want but to oppose me!" 'Umar replied "I did not intend to oppose you!" So both of them argued till their voices grew loud. So the following Verse was revealed:
'O you who believe! Be not for ward……' (49.1)

یہ حدیث شیئر کریں