صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2070

تفسیر سورت والنجم! اور مجاہد نے کہا ذومرۃ کے معنی ہیں قوت والا قاب قوسین دو کمانوں کے درمیان کا فاصلہ ضیزی ٹیڑھی واکدی اپنی بخشش روک لی رب الشعری شعری ایک ستارہ ہے جو زاء کے پیچھے طلوع ہونے والا الذی وفی جو کچھ اس پر فرض تھا اس کو پورا کیا ازفت الازفۃ قیامت قریب ہوئی سامدون برطمہ جو ایک کھیل ہے اور عکرمہ نے کہا کہ حمیری زبان میں اس کے معنی گانے کے ہیں اور ابراہیم نے کہا افتجادولونہ کیا تم اس سے جھگڑا کرتے ہو اور حسن نے افتمر رونہ پڑھا اس سے مراد یہ ہے کہ کیا تم انکار کرتے ہو مازاغ محمد کی نگاہ وما طغی اور نہ اس سے آگے بڑھی جو اس نے دیکھی فتماروا جھٹلایا اور حسن نے کہا کہ اذا ھوی جب غائب ہونے لگے غروب ہونے لگے اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا کہ اغنی واقنی دیا اور خوش کیا۔

راوی: حمید , سفیان , زہری , عروہ

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ سَمِعْتُ عُرْوَةَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالَتْ إِنَّمَا کَانَ مَنْ أَهَلَّ بِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي بِالْمُشَلَّلِ لَا يَطُوفُونَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ قَالَ سُفْيَانُ مَنَاةُ بِالْمُشَلَّلِ مِنْ قُدَيْدٍ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ نَزَلَتْ فِي الْأَنْصَارِ کَانُوا هُمْ وَغَسَّانُ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ مِثْلَهُ وَقَالَ مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ کَانَ رِجَالٌ مِنْ الْأَنْصَارِ مِمَّنْ کَانَ يُهِلُّ لِمَنَاةَ وَمَنَاةُ صَنَمٌ بَيْنَ مَکَّةَ وَالْمَدِينَةِ قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ کُنَّا لَا نَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ تَعْظِيمًا لِمَنَاةَ نَحْوَهُ

آیت مناۃ الثالثہ الاخری
حمیدی، سفیان، زہری، عروہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جو لوگ مناۃ طاغیہ میں جو ْمُشَلَّل میں ہے احرام باندھتے تو صفا و مروہ کے درمیان طواف نہیں کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت (فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ اَوْ اَدْنٰى الخ) 2۔ البقرۃ : 158) نازل فرمائی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں نے طواف کیا سفیان نے کہا کہ مناۃ مشلل قدید کے پاس ہے اور عبدالرحمن بن خالد نے بواسطہ ابن شہاب، عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) کا قول نقل کیا ہے کہ یہ آیت (اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَا ى ِرِاللّٰهِ الخ) 2۔ البقرۃ : 15819) انصار کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ انصار اور غسانی اسلام سے پہلے منات سے احرام باندھتے تھے اور معمربواسطہ زہری، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انصار کے کچھ لوگ منات کا احرام باندھتے تھے اور منات مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک بت تھا تو ان لوگوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! ہم صفا اور مروہ کے درمیان منات کی تعظیم کی غرض سے طواف نہیں کرتے تھے۔

Narrated 'Urwa:
I asked 'Aisha (regarding the Sai between As Safa and Al-Marwa). She said, "Out of reverence to the idol Manat which was placed in Al-Mushailal, those who used to assume Ihram in its name, used not to perform Sai between As-Safa and Al-Marwa, so Allah revealed:
'Verily! The As-Safa and Al-Marwa (two mountains at Mecca) are among the symbols of Allah.' (2.158).
Thereupon, Allah's Apostle and the Muslims used to perform Sai (between them)." Sufyan said: The (idol) Manat was at Al-Mushailal in Qudaid. 'Aisha added, "The Verse was revealed in connection with the Ansar. They and (the tribe of) Ghassan used to assume lhram in the name of Manat before they embraced Islam." 'Aisha added, "There were men from the Ansar who used to assume lhram in the name of Manat which was an idol between Mecca and Medina. They said, "O Allah's Apostle! We used not to perform the Tawaf (Sai) between As-Safa and Al-Marwa out of reverence to Manat."

یہ حدیث شیئر کریں