صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2073

تفسیر سورت اقتربت الساعۃمجاہد نے کہا مستمر بمعنے گزر جانے والا مزدجر بمعنے حد کو پہنچنے والا وازدجر دیوانہ مشہور کیا گیا دسر کشتیوں کی میخیں لمن کان کفر اس کا بدلہ لینے کے لئے جس کے ساتھ کفر کیا گیا تھا محتضر پانی کے پاس حاضر ہوتے تھے اور ابن جبیر نے کہا مھطعین سے مراد تیز دوڑنے والے خبب تیز چال چلنا اور دوسروں نے کہا فتعاطی اپنے ساتھ سے اس پر وعار کیا پھر ذبح کیا المحتظر درخت کی جلی ہوئی باڑ ازدجر باب افتعال سے ہے زجر سے مشتق ہے کفر ہم نے اس کے ساتھ اور ان لوگوں کے ساتھ جو کیا وہ اس بدلہ میں جو حضرت نوح علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ کیا گیا تھا مستقر عذاب حق اشر بمعنی اترانا اور شیخی کرنا ہے۔

راوی: مسدد , یحیی , شعبہ و سفیان , اعمش , ابراہیم , ابومعمر , ابن مسعود

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ شُعْبَةَ وَسُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ انْشَقَّ الْقَمَرُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِرْقَتَيْنِ فِرْقَةً فَوْقَ الْجَبَلِ وَفِرْقَةً دُونَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْهَدُوا

مسدد، یحیی ، شعبہ و سفیان، اعمش، ابراہیم، ابومعمر، حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں چاند دو ٹکڑے ہوگیا ایک ٹکڑا پہاڑ کے اوپر اور دوسرا ٹکڑا پہاڑ کے پرے تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سب سے مخاطب ہو کر) فرمایا کہ گواہ رہو۔

Narrated Ibn Masud:
During the lifetime of Allah's Apostle the moon was split into two parts; one part remained over the mountain, and the other part went beyond the mountain. On that, Allah's Apostle said, "Witness this miracle."

یہ حدیث شیئر کریں