صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2081

تفسیر سورت اقتربت الساعۃمجاہد نے کہا مستمر بمعنے گزر جانے والا مزدجر بمعنے حد کو پہنچنے والا وازدجر دیوانہ مشہور کیا گیا دسر کشتیوں کی میخیں لمن کان کفر اس کا بدلہ لینے کے لئے جس کے ساتھ کفر کیا گیا تھا محتضر پانی کے پاس حاضر ہوتے تھے اور ابن جبیر نے کہا مھطعین سے مراد تیز دوڑنے والے خبب تیز چال چلنا اور دوسروں نے کہا فتعاطی اپنے ساتھ سے اس پر وعار کیا پھر ذبح کیا المحتظر درخت کی جلی ہوئی باڑ ازدجر باب افتعال سے ہے زجر سے مشتق ہے کفر ہم نے اس کے ساتھ اور ان لوگوں کے ساتھ جو کیا وہ اس بدلہ میں جو حضرت نوح علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ کیا گیا تھا مستقر عذاب حق اشر بمعنی اترانا اور شیخی کرنا ہے۔

راوی: عبدان , عبدان کے والد , شعبہ , ابواسحاق , اسود , عبد اللہ

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا أَبِي عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ الْآيَةَ

آیت فکانوا کھشیم المحتظرولقدیسرنا القرآن للذکر فھل من مدکر
عبدان، عبدان کے والد، شعبہ، ابواسحاق، اسود، حضرت عبداللہ نبی صلی اللہ علیہ سلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ پڑھا۔

Narrated Abdullah:
The Prophet recited: 'Fahal-min-Muddakir' "And Verily an abiding torment seized them early in the morning So, taste you My torment and My warnings' (54.38-39)

یہ حدیث شیئر کریں