تفسیر سورت اقتربت الساعۃمجاہد نے کہا مستمر بمعنے گزر جانے والا مزدجر بمعنے حد کو پہنچنے والا وازدجر دیوانہ مشہور کیا گیا دسر کشتیوں کی میخیں لمن کان کفر اس کا بدلہ لینے کے لئے جس کے ساتھ کفر کیا گیا تھا محتضر پانی کے پاس حاضر ہوتے تھے اور ابن جبیر نے کہا مھطعین سے مراد تیز دوڑنے والے خبب تیز چال چلنا اور دوسروں نے کہا فتعاطی اپنے ساتھ سے اس پر وعار کیا پھر ذبح کیا المحتظر درخت کی جلی ہوئی باڑ ازدجر باب افتعال سے ہے زجر سے مشتق ہے کفر ہم نے اس کے ساتھ اور ان لوگوں کے ساتھ جو کیا وہ اس بدلہ میں جو حضرت نوح علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ کیا گیا تھا مستقر عذاب حق اشر بمعنی اترانا اور شیخی کرنا ہے۔
راوی: عبدان , عبدان کے والد , شعبہ , ابواسحاق , اسود , عبد اللہ
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا أَبِي عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ الْآيَةَ
آیت فکانوا کھشیم المحتظرولقدیسرنا القرآن للذکر فھل من مدکر
عبدان، عبدان کے والد، شعبہ، ابواسحاق، اسود، حضرت عبداللہ نبی صلی اللہ علیہ سلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ پڑھا۔
Narrated Abdullah:
The Prophet recited: 'Fahal-min-Muddakir' "And Verily an abiding torment seized them early in the morning So, taste you My torment and My warnings' (54.38-39)
