تفسیر سورت اقتربت الساعۃمجاہد نے کہا مستمر بمعنے گزر جانے والا مزدجر بمعنے حد کو پہنچنے والا وازدجر دیوانہ مشہور کیا گیا دسر کشتیوں کی میخیں لمن کان کفر اس کا بدلہ لینے کے لئے جس کے ساتھ کفر کیا گیا تھا محتضر پانی کے پاس حاضر ہوتے تھے اور ابن جبیر نے کہا مھطعین سے مراد تیز دوڑنے والے خبب تیز چال چلنا اور دوسروں نے کہا فتعاطی اپنے ساتھ سے اس پر وعار کیا پھر ذبح کیا المحتظر درخت کی جلی ہوئی باڑ ازدجر باب افتعال سے ہے زجر سے مشتق ہے کفر ہم نے اس کے ساتھ اور ان لوگوں کے ساتھ جو کیا وہ اس بدلہ میں جو حضرت نوح علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ کیا گیا تھا مستقر عذاب حق اشر بمعنی اترانا اور شیخی کرنا ہے۔
راوی: محمد , غندر , شعبہ , ابواسحاق , اسود , عبد اللہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَرَأَ فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ
(آیت) ترجمہ۔ ان پر صبح سویرے اٹل عذاب آن پہنچا پس چکھو میرا عذاب اور میرا ڈرانا۔
محمد، غندر، شعبہ، ابواسحاق، اسود، حضرت عبد اللہ، نبی صلی اللہ علیہ سلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ پڑھا ہے۔
Narrated Abdullah:
The Prophet recited: 'Fahal-min Muddakir': 'And verily, We have destroyed nations like unto you; then is there any that will receive admonition?' (54.51)
