صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2082

تفسیر سورت اقتربت الساعۃمجاہد نے کہا مستمر بمعنے گزر جانے والا مزدجر بمعنے حد کو پہنچنے والا وازدجر دیوانہ مشہور کیا گیا دسر کشتیوں کی میخیں لمن کان کفر اس کا بدلہ لینے کے لئے جس کے ساتھ کفر کیا گیا تھا محتضر پانی کے پاس حاضر ہوتے تھے اور ابن جبیر نے کہا مھطعین سے مراد تیز دوڑنے والے خبب تیز چال چلنا اور دوسروں نے کہا فتعاطی اپنے ساتھ سے اس پر وعار کیا پھر ذبح کیا المحتظر درخت کی جلی ہوئی باڑ ازدجر باب افتعال سے ہے زجر سے مشتق ہے کفر ہم نے اس کے ساتھ اور ان لوگوں کے ساتھ جو کیا وہ اس بدلہ میں جو حضرت نوح علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ کیا گیا تھا مستقر عذاب حق اشر بمعنی اترانا اور شیخی کرنا ہے۔

راوی: محمد , غندر , شعبہ , ابواسحاق , اسود , عبد اللہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَرَأَ فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ

(آیت) ترجمہ۔ ان پر صبح سویرے اٹل عذاب آن پہنچا پس چکھو میرا عذاب اور میرا ڈرانا۔
محمد، غندر، شعبہ، ابواسحاق، اسود، حضرت عبد اللہ، نبی صلی اللہ علیہ سلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فَهَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ پڑھا ہے۔

Narrated Abdullah:
The Prophet recited: 'Fahal-min Muddakir': 'And verily, We have destroyed nations like unto you; then is there any that will receive admonition?' (54.51)

یہ حدیث شیئر کریں