صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2086

تفسیر سورت اقتربت الساعۃمجاہد نے کہا مستمر بمعنے گزر جانے والا مزدجر بمعنے حد کو پہنچنے والا وازدجر دیوانہ مشہور کیا گیا دسر کشتیوں کی میخیں لمن کان کفر اس کا بدلہ لینے کے لئے جس کے ساتھ کفر کیا گیا تھا محتضر پانی کے پاس حاضر ہوتے تھے اور ابن جبیر نے کہا مھطعین سے مراد تیز دوڑنے والے خبب تیز چال چلنا اور دوسروں نے کہا فتعاطی اپنے ساتھ سے اس پر وعار کیا پھر ذبح کیا المحتظر درخت کی جلی ہوئی باڑ ازدجر باب افتعال سے ہے زجر سے مشتق ہے کفر ہم نے اس کے ساتھ اور ان لوگوں کے ساتھ جو کیا وہ اس بدلہ میں جو حضرت نوح علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ کیا گیا تھا مستقر عذاب حق اشر بمعنی اترانا اور شیخی کرنا ہے۔

راوی: اسحاق , خالد , عکرمہ , ابن عباس

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ لَهُ يَوْمَ بَدْرٍ أَنْشُدُکَ عَهْدَکَ وَوَعْدَکَ اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ لَمْ تُعْبَدْ بَعْدَ الْيَوْمِ أَبَدًا فَأَخَذَ أَبُو بَکْرٍ بِيَدِهِ وَقَالَ حَسْبُکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَدْ أَلْحَحْتَ عَلَی رَبِّکَ وَهُوَ فِي الدِّرْعِ فَخَرَجَ وَهُوَ يَقُولُ سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ بَلْ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَی وَأَمَرُّ

اسحاق، خالد، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں جنگ بدر کے دن نبی صلی اللہ علیہ سلم ایک خیمہ میں تھے آپ نے یہ دعا فرمائی کہ یا اللہ! میں تجھ کو تیرا عہد اور وعدہ یاد دلاتا ہوں یا اللہ! اگر تو چاہتا ہے کہ آج کے بعد تیری عبادت نہ ہو اتنے میں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کا ہاتھ پکڑا اور کہا بس کافی ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب سے بہت دعا کرلی اس وقت آپ زرہ پہنے ہوئے تھے آپ باہر تشریف لائے اس وقت آپ یہ فرما رہے تھے کہ ( سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّوْنَ الدُّبُرَ ) 54۔ القمر : 45-46) عنقریب کافروں کی جماعت شکست کھائے گی الخ۔

Narrated Ibn Abbas:
While in his tent on the day the Battle of Badr, the Prophet said, "O Allah! I request You (to fulfill) Your promise and contract. O Allah! It You wish that the Believers be destroyed). You will never be worshipped henceforth." On that, Abu Bakr held the Prophet by the hand and said, "That is enough, O Allah's Apostle! You have appealed to your Lord too pressingly" The Prophet was wearing his armor and then went out reciting:
'Their multitude will be put to flight and they will show their backs. Nay, but the Hour is their appointed time (for their full recompense), and the Hour will be more previous and most bitter.' (54.45-46)

یہ حدیث شیئر کریں