تفسیر سورت حشر! جلاء کے معنی ایک ملک سے دوسرے ملک میں نکال دینا۔
راوی: محمد بن عبدالرحیم , سعید بن سلیمان , ہشیم , ابوبشر , سعید بن جبیر
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ سُورَةُ التَّوْبَةِ قَالَ التَّوْبَةُ هِيَ الْفَاضِحَةُ مَا زَالَتْ تَنْزِلُ وَمِنْهُمْ وَمِنْهُمْ حَتَّی ظَنُّوا أَنَّهَا لَنْ تُبْقِيَ أَحَدًا مِنْهُمْ إِلَّا ذُکِرَ فِيهَا قَالَ قُلْتُ سُورَةُ الْأَنْفَالِ قَالَ نَزَلَتْ فِي بَدْرٍ قَالَ قُلْتُ سُورَةُ الْحَشْرِ قَالَ نَزَلَتْ فِي بَنِي النَّضِيرِ
محمد بن عبدالرحیم، سعید بن سلیمان، ہشیم، ابوبشر، سعید بن جبیر سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سورت توبہ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ یہ سورت کافروں کی فضیحت کرنے والی ومنھم، ومنھم کی آیات اترتی رہیں یہاں تک کہ لوگوں نے گمان کیا کہ کوئی بھی باقی نہ رہے گا جس کا ذکر نہ ہو میں نے سورت انفال کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ بدر کے بارہ میں نازل ہوئی ہے پھر میں نے سورت حشر کے متعلق پوچھا تو کہا کہ بنی نضیر کے متعلق نازل ہوئی ہے۔
Narrated Said bin Jubair:
I asked Ibn Abbas about Surat Al-Tauba, and he said, "Surat Al-Tauba? It is exposure (of all the evils of the infidels and the hypocrites). And it continued revealing (that the oft-repeated expression): '…and of them …and of them.' till they started thinking that none would be left unmentioned therein." I said, "What about) Surat Al-Anfal?" He replied, "Surat Al-Anfal was revealed in connection with the Badr Battle." I said, "(What about) Surat Al-Hashr?" He replied, "It was revealed in connection with Bani an-Nadir."
