صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2094

تفسیر سورت حشر! جلاءکے معنی ایک ملک سے دوسرے ملک میں نکال دینا۔

راوی: قتیبہ , لیث , نافع , ابن عمر

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَقَطَعَ وَهِيَ الْبُوَيْرَةُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَکْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَی أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ

(آیت) (مَا قَطَعْتُمْ مِّنْ لِّيْنَةٍ) 59۔ الحشر : 5)۔ لینہ ہر اس درخت کو کہتے ہیں جو عجوہ یا برنیہ نہ ہو۔
قتیبہ، لیث، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی نضیر کے درختوں کو جلا دیا اور کاٹ ڈالا اس کو بویرہ کہتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت (مَا قَطَعْتُمْ مِّنْ لِّيْنَةٍ) 59۔ الحشر : 5) تم نے جو درخت کاٹ ڈالے یا اس کو اس کی جڑوں پر کھڑا چھوڑ دیا تو اللہ کے حکم سے تھا اور اس لئے کہ فاسقوں کو رسوا کرے۔

Narrated Ibn Umar:
'Allah's Apostle burnt and cut down the palm trees of Bani An-Nadir which were at Al-Buwair (a place near Medina). There upon Allah revealed:
'What you (O Muslims) cut down of the palm trees (of the enemy) or you left them standing on their stems, it was by the leave of Allah, so that He might cover with shame the rebellious.' (59.5)

یہ حدیث شیئر کریں