تفسیر سورت حشر! جلاء کے معنی ایک ملک سے دوسرے ملک میں نکال دینا۔
راوی: علی بن عبداللہ , سفیان , عمرو , زہری , مالک بن اوس بن حدثان , عمر
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ غَيْرَ مَرَّةٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَتْ أَمْوَالُ بَنِي النَّضِيرِ مِمَّا أَفَائَ اللَّهُ عَلَی رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا لَمْ يُوجِفْ الْمُسْلِمُونَ عَلَيْهِ بِخَيْلٍ وَلَا رِکَابٍ فَکَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً يُنْفِقُ عَلَی أَهْلِهِ مِنْهَا نَفَقَةَ سَنَتِهِ ثُمَّ يَجْعَلُ مَا بَقِيَ فِي السِّلَاحِ وَالْکُرَاعِ عُدَّةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ
(آیت) (جو اللہ نے اپنے رسول کو بغیر جنگ عطا کیا) ۔
علی بن عبد اللہ، سفیان، عمرو، زہری، مالک بن اوس بن حدثان، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ بنی نضیر کے مال ان مالوں میں سے تھے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو بطور فے کے عطا فرمائے تھے مسلمانوں نے اس پر گھوڑے اور سواریوں کے ذریعہ حملہ نہیں کیا تھا۔ پس یہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تھا جس سے ایک سال کا خرچہ آپ اپنے اہل و عیال کے لئے لے لیتے پھر باقی کو ہتھیاروں اور سپاہیوں میں اللہ کے راستہ میں سامان جنگ کی تیاری کے لئے تقسیم فرما دیتے۔
Narrated Umar:
The properties of Bam An-Nadir were among the booty that Allah gave to His Apostle such Booty were not obtained by any expedition on the part of Muslims, neither with cavalry, nor with camelry. So those properties were for Allah's Apostle only, and he used to provide thereof the yearly expenditure for his wives, and dedicate the rest of its revenues for purchasing arms and horses as war material to be used in Allah's Cause.
