تفسیر سورت حشر! جلاءکے معنی ایک ملک سے دوسرے ملک میں نکال دینا۔
راوی: احمد بن یونس , ابوبکر , حصین , عمرو بن میمون
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أُوصِي الْخَلِيفَةَ بِالْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ أَنْ يَعْرِفَ لَهُمْ حَقَّهُمْ وَأُوصِي الْخَلِيفَةَ بِالْأَنْصَارِ الَّذِينَ تَبَوَّئُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُهَاجِرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْبَلَ مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَيَعْفُوَ عَنْ مُسِيئِهِمْ بَاب قَوْلُهُ وَيُؤْثِرُونَ عَلَی أَنْفُسِهِمْ الْآيَةَ الْخَصَاصَةُ الْفَاقَةُ الْمُفْلِحُونَ الْفَائِزُونَ بِالْخُلُودِ وَالْفَلَاحُ الْبَقَائُ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ عَجِّلْ وَقَالَ الْحَسَنُ حَاجَةً حَسَدًا
(آیت) اور جنہوں نے دار (مدینہ) اور ایمان کا ٹھکانہ بنایا۔
احمد بن یونس، ابوبکر، حصین، عمرو بن میمون سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں خلیفہ کو مہاجرین اولین کے متعلق وصیت کرتا ہوں کہ وہ ان کا حق پہچانیں اور انصار کے متعلق جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت سے قبل مدینہ اور ایمان کو اپنا ٹھکانا بنایا خلیفہ کو وصیت کرتا ہوں کہ ان کے نیکو کاروں سے قبول کریں اور ان کی برائیوں سے درگزر کریں
Narrated 'Umar:
I recommend that my successor should take care of and secure the rights of the early emigrants; and I also advise my successor to be kind to the Ansar who had homes (in Medina) and had adopted the Faith, before the Prophet migrated to them, and to accept the good from their good ones and excuse their wrong doers.
