صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ وصیتوں کا بیان ۔ حدیث 21

موت کے وقت خیرات کرنے کا بیان۔

راوی: محمد بن العلاء ابواسامہ , سفیان , عمارہ , ابوزرعہ , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عُمَارَةَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ قَالَ أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ حَرِيصٌ تَأْمُلُ الْغِنَی وَتَخْشَی الْفَقْرَ وَلَا تُمْهِلْ حَتَّی إِذَا بَلَغَتْ الْحُلْقُومَ قُلْتَ لِفُلَانٍ کَذَا وَلِفُلَانٍ کَذَا وَقَدْ کَانَ لِفُلَانٍ

محمد بن العلاء ابواسامہ، سفیان، عمارہ، ابوزرعہ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کونسا صدقہ افضل ہے، فرمایا کہ تمہاری تندرستی کے زمانہ میں جب کہ تمہیں دولت کی حرص ہو، سرمایہ داری کی خواہش ہو، تنگدستی کا خوف ہو، اس وقت صدقہ دو اور صدقہ میں اتنی تاخیر نہ کرو کہ جب جاں حلق میں پہنچ جائے، تو تم کہوں فلاں شخص کو اس قدر دینا، اور فلاں شخص کو اس قدر دینا، کیونکہ اب تو وہ فلاں شخص کا ہی ہے یعنی وارث کا ترکہ ہوگا۔

Narrated Abu Huraira:
A man asked the Prophet, "O Allah's Apostle! What kind of charity is the best?" He replied. "To give in charity when you are healthy and greedy hoping to be wealthy and afraid of becoming poor. Don't delay giving in charity till the time when you are on the death bed when you say, 'Give so much to so-and-so and so much to so-and so,' and at that time the property is not yours but it belongs to so-and-so (i.e. your inheritors)."

یہ حدیث شیئر کریں