سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا کافروں کو اسلام اور نبوت کی طرف بلانے کا بیان، اور اللہ کا فرمان، کہ ان میں سے ایک دوسرے کو اللہ کے سوا معبود نہ بنائے، اور اللہ کا فرمان اور کسی بشر کے لئے مناسب نہیں کہ اللہ اسے حکم اور نبوت عطا کرے، پھر لوگوں سے کہے، کہ اللہ کو چھوڑ کر میرے بندے ہو جاؤ۔
راوی: عبداللہ ابن مسلمہ قعنبی , عبدالعزیز بن ابی حازم , ابوحازم سہل بن سعد
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ القَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَوْمَ خَيْبَرَ لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلًا يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَی يَدَيْهِ فَقَامُوا يَرْجُونَ لِذَلِکَ أَيُّهُمْ يُعْطَی فَغَدَوْا وَکُلُّهُمْ يَرْجُو أَنْ يُعْطَی فَقَالَ أَيْنَ عَلِيٌّ فَقِيلَ يَشْتَکِي عَيْنَيْهِ فَأَمَرَ فَدُعِيَ لَهُ فَبَصَقَ فِي عَيْنَيْهِ فَبَرَأَ مَکَانَهُ حَتَّی کَأَنَّه لَمْ يَکُنْ بِهِ شَيْئٌ فَقَالَ نُقَاتِلُهُمْ حَتَّی يَکُونُوا مِثْلَنَا فَقَالَ عَلَی رِسْلِکَ حَتَّی تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَی الْإِسْلَامِ وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ فَوَاللَّهِ لَأَنْ يُهْدَی بِکَ رَجُلٌ وَاحِدٌ خَيْرٌ لَکَ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ
عبداللہ ابن مسلمہ قعنبی، عبدالعزیز بن ابی حازم، ابوحازم سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خیبر کے دن فرماتے ہوئے سنا کہ اب کے جھنڈا اس کو دوں گا جس کے ہاتھ پر فتح ہوجائے گی، پھر صحابہ میں سے ہر ایک اس بات کی امید کرنے لگے کہ علم و پر چم ہم کو مر حمت ہوگا، لیکن دوسرے دن تمام صحابہ کی موجودگی میں، سرور عالم نے فرمایا: علی کہاں ہیں؟ کسی نے کہا، ان کی آنکھوں میں درد ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلایا اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حاضر کئے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی دونوں آنکھوں میں لعاب لگایا، جب وہ اچھے ہو گئے، اور ایسا معلوم ہوتا تھا کہ پہلے ان کو کوئی شکایت تھی ہی نہیں، اس کے بعد ان کو علم دیا، حضرت علی نے کہا، ہم ان کافروں سے جنگ کریں گے، حتیٰ کہ کہ وہ ہمارے مثل ہو جائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آہستگی کرو، جب تم ان کے میدان میں جاؤ، تو ان کو اسلام کی دعوت دینا، اور جو اللہ کی طرف سے ان پر فرض ہے، اس سے ان کو آگاہ کرنا، قسم ہے اللہ کی، کہ تمہارے ذریعہ کسی ایک شخص کو بھی ہدایت مل گئی، تو یہ عمل تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ اچھا ہوگا۔
Narrated Sahl bin Sad:
That he heard the Prophet on the day (of the battle) of Khaibar saying, "I will give the flag to a person at whose hands Allah will grant victory." So, the companions of the Prophet got up, wishing eagerly to see to whom the flag will be given, and everyone of them wished to be given the flag. But the Prophet asked for 'Ali. Someone informed him that he was suffering from eye-trouble. So, he ordered them to bring 'Ali in front of him. Then the Prophet spat in his eyes and his eyes were cured immediately as if he had never any eye-trouble. 'Ali said, "We will fight with them (i.e. infidels) till they become like us (i.e. Muslims)." The Prophet said, "Be patient, till you face them and invite them to Islam and inform them of what Allah has enjoined upon them. By Allah! If a single person embraces Islam at your hands (i.e. through you), that will be better for you than the red camels."
