صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2100

تفسیر سورت ممتحنہ اور مجاہد نے کہا کہ ولا تجعلنا فتنۃ کے معنی یہ ہیں کہ ہم کو ان کے ہاتھوں عذاب میں مبتلا نہ کر کہ وہ لوگ کہنے لگیں کہ اگر یہ حق پر ہیں تو ان پر یہ مصیبت نہ پہنچتی بعصم الکوافر اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا تھا کہ ان عورتوں کو جدا کر دیں جو حالت کفر میں مکہ میں رہ گئی تھیں ۔

راوی: حمیدی , سفیان , عمرو بن دینار , حسن بن محمد بن علی , عبیداللہ بن ابی رافع

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي رَافِعٍ کَاتِبَ عَلِيٍّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَالزُّبَيْرَ وَالْمِقْدَادَ فَقَالَ انْطَلِقُوا حَتَّی تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ فَإِنَّ بِهَا ظَعِينَةً مَعَهَا کِتَابٌ فَخُذُوهُ مِنْهَا فَذَهَبْنَا تَعَادَی بِنَا خَيْلُنَا حَتَّی أَتَيْنَا الرَّوْضَةَ فَإِذَا نَحْنُ بِالظَّعِينَةِ فَقُلْنَا أَخْرِجِي الْکِتَابَ فَقَالَتْ مَا مَعِي مِنْ کِتَابٍ فَقُلْنَا لَتُخْرِجِنَّ الْکِتَابَ أَوْ لَنُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا فَأَتَيْنَا بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا فِيهِ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَی أُنَاسٍ مِنْ الْمُشْرِکِينَ مِمَّنْ بِمَکَّةَ يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا هَذَا يَا حَاطِبُ قَالَ لَا تَعْجَلْ عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي کُنْتُ امْرَأً مِنْ قُرَيْشٍ وَلَمْ أَکُنْ مِنْ أَنْفُسِهِمْ وَکَانَ مَنْ مَعَکَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ لَهُمْ قَرَابَاتٌ يَحْمُونَ بِهَا أَهْلِيهِمْ وَأَمْوَالَهُمْ بِمَکَّةَ فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي مِنْ النَّسَبِ فِيهِمْ أَنْ أَصْطَنِعَ إِلَيْهِمْ يَدًا يَحْمُونَ قَرَابَتِي وَمَا فَعَلْتُ ذَلِکَ کُفْرًا وَلَا ارْتِدَادًا عَنْ دِينِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ قَدْ صَدَقَکُمْ فَقَالَ عُمَرُ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ فَقَالَ إِنَّهُ شَهِدَ بَدْرًا وَمَا يُدْرِيکَ لَعَلَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ اطَّلَعَ عَلَی أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ قَالَ عَمْرٌو وَنَزَلَتْ فِيهِ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّکُمْ أَوْلِيَائَ قَالَ لَا أَدْرِي الْآيَةَ فِي الْحَدِيثِ أَوْ قَوْلُ عَمْرٍو

(آیت) لاتتخذوا عدوی و عدوکم اولیاء
حمیدی، سفیان، عمرو بن دینار، حسن بن محمد بن علی، عبیداللہ بن ابی رافع سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ مجھ کو اور زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور مقداد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا اور فرمایا کہ جاؤ یہاں تک کہ جب تم روضہ خاخ میں پہنچو گے تو ایک سوار عورت ملے گی اس کے پاس ایک خط ہوگا اس کو اس سے لے لینا چنانچہ ہم لوگ اپنے گھوڑے دوڑاتے ہوئے گئے یہاں تک کہ روضہ (خاخ) میں پہنچے تو ہم لوگوں نے اس سوار عورت کو پایا ہم نے کہا کہ خط نکال ورنہ کپڑے اتاردیں گے چنانچہ اس نے اپنی چوٹی سے وہ خط نکالا ہم لوگ اس کو لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے وہ خط حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے مشرکین مکہ کے نام لکھا گیا تھا جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض امر کے متعلق خبر دی گئی تھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے حاطب! یہ کیا بات ہے؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ مجھ پر جلدی نہ کریں میں قریشی نہ تھا بلکہ ان کے حلیفوں میں سے تھا اور آپ کے ساتھ جو مہاجرین ہیں ان کی ان کے ساتھ قرابتیں ہیں جس کے سبب سے وہ ان کے گھر اور مال کی نگہداشت کرتے ہیں اور چونکہ نسب کے لحاظ سے میرا ان سے کوئی تعلق نہیں تھا اس لئے میں نے چاہا کہ ان پر کوئی احسان کروں تاکہ وہ میری قرابت کی حفاظت کریں اور میں نے کفر کی بناء پر یا اپنے دین سے پھر جانے کی بناء پر ایسا نہیں کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے سچ کہا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے اجازت دیجئے کہ اس کی گردن اڑا دوں آپ نے فرمایا کہ وہ بدر میں شریک ہوا تھا اور کیا تم کو معلوم ہے کہ شاید اللہ تعالیٰ نے اہل بدر کو دیکھ کر فرمایا تھا کہ جو چاہو کرو میں نے تمہیں بخش دیا ہے عمرو نے کہا کہ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی اے ایمان والو! میرے دشمنوں کو اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ سفیان نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ یہ آیت حدیث میں ہے یا عمرو کا قول ہے۔

Narrated Ali:
Allah's Apostle sent me along with AzZubair and Al-Miqdad and said, "Proceed till you reach a place called Raudat-Khakh where there is a lady travelling in a howda on a camel. She has a letter. Take the letter from her." So we set out, and our horses ran at full pace till we reached Raudat Khakh, and behold, we saw the lady and said (to her), "Take out the letter!" She said, "I have no letter with me." We said, "Either you take out the letter or we will strip you of your clothes." So she took the letter out of her hair braid. We brought the letter to the Prophet and behold, it was addressed by Hatib bin Abi Balta'a to some pagans at Mecca, informing them of some of the affairs of the Prophet. The Prophet said, "What is this, O Hatib?" Hatib replied, "Do not be hasty with me, O Allah's Apostle! I am an Ansari man and do not belong to them (Quraish infidels) while the emigrants who were with you had their relatives who used to protect their families and properties at Mecca. So, to compensate for not having blood relation with them.' I intended to do them some favor so that they might protect my relatives (at Mecca), and I did not do this out of disbelief or an inclination to desert my religion." The Prophet then said (to his companions), "He (Hatib) has told you the truth." 'Umar said, "O Allah's Apostle! Allow me to chop his head off?" The Apostle said, "He is one of those who witnessed (fought in) the Battle of Badr, and what do you know, perhaps Allah looked upon the people of Badr (Badr warriors) and said, 'Do what you want as I have forgiven you.' " (Amr, a sub-narrator, said,: This Verse was revealed about him (Hatib):
'O you who believe! Take not My enemies and your enemies as friends or protectors.' (60.1)

یہ حدیث شیئر کریں