صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2106

تفسیر سورت ممتحنہ اور مجاہد نے کہا کہ ولا تجعلنا فتنۃ کے معنی یہ ہیں کہ ہم کو ان کے ہاتھوں عذاب میں مبتلا نہ کر کہ وہ لوگ کہنے لگیں کہ اگر یہ حق پر ہیں تو ان پر یہ مصیبت نہ پہنچتی بعصم الکوافر اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا تھا کہ ان عورتوں کو جدا کر دیں جو حالت کفر میں مکہ میں رہ گئی تھیں ۔ (آیت) لاتتخذوا عدوی و عدوکم اولیائ

راوی: محمد بن عبدالرحیم , ہارون بن معروف , عبداللہ بن وہب , ابن جریج , حسن بن مسلم , طاؤس , ابن عباس

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ مُسْلِمٍ أَخْبَرَهُ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ شَهِدْتُ الصَّلَاةَ يَوْمَ الْفِطْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فَکُلُّهُمْ يُصَلِّيهَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ يَخْطُبُ بَعْدُ فَنَزَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حِينَ يُجَلِّسُ الرِّجَالَ بِيَدِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ يَشُقُّهُمْ حَتَّی أَتَی النِّسَائَ مَعَ بِلَالٍ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَائَکَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَکَ عَلَی أَنْ لَا يُشْرِکْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ وَلَا يَقْتُلْنَ أَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ حَتَّی فَرَغَ مِنْ الْآيَةِ کُلِّهَا ثُمَّ قَالَ حِينَ فَرَغَ أَنْتُنَّ عَلَی ذَلِکَ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ لَمْ يُجِبْهُ غَيْرُهَا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا يَدْرِي الْحَسَنُ مَنْ هِيَ قَالَ فَتَصَدَّقْنَ وَبَسَطَ بِلَالٌ ثَوْبَهُ فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِيمَ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ

محمد بن عبدالرحیم، ہارون بن معروف، عبداللہ بن وہب، ابن جریج، حسن بن مسلم، طاؤس، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ عید الفطر کی نمازوں میں شریک رہا ہوں یہ سب کے سب خطبہ سے پہلے نماز پڑھتے تھے پھر اس کے بعد خطبہ پڑھتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا کر فارغ ہوئے تو گویا وہ منظر میری آنکھوں کے سامنے ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو اپنے ہاتھ کے اشارہ سے بیٹھے رہنے کا حکم دے کر ان صفوں کو چیر کر عورتوں کے پاس حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ پہنچے اور یہ آیت پڑھی کہ اے نبی! جب تمہارے پاس مومن عورتیں آئیں اور اس بات پر بیعت کریں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں گی اور نہ چوری کریں گی اور نہ زنا کریں گی اور نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی اور نہ کوئی بہتان باندھیں گی جس کو اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان گھڑا ہوگا یہاں تک کہ جب پوری آیت پڑھ کر فارغ ہو چکے تو فرمایا کیا تم اس پر بیعت کرتی ہو؟ ایک عورت نے جواب دیا ہاں! یا رسول اللہ اس کے سوا کسی نے جواب نہیں دیا حسن کو معلوم نہیں کہ وہ کون عورت تھی آپ نے فرمایا کہ خیرات کرو اور بلال نے اپنا کپڑا پھیلا دیا عورتیں بلال کے کپڑے میں چھلے اور انگوٹھیاں ڈالنے لگیں۔

Narrated Ibn Abbas:
I witnessed the 'Id-al-Fitr prayer with Allah's Apostle , Abu Bakr, 'Umar and 'Uthman; and all of them offered it before delivering the sermon… and then delivered the sermon. Once the Prophet (after completing the prayer and the sermon) came down, as if I am now looking at him waving at the men with his hand to sit down, and walked through them till he, along with Bilal, reached (the rows of) the women. Then he recited: 'O Prophet! When believing women come to you to take the oath of allegiance that they will not worship anything other than Allah, will not steal, will not commit illegal sexual intercourse, will not kill their children, and will not utter slander, intentionally forging falsehood (by making illegal children belonging to their husbands)'….(60.12) Having finished, he said, 'Do you agree to that?" One lady, other than whom none replied the Prophet said, "Yes, O Allah's Apostle!" (The, sub-narrator, Al-Hasan did not know who the lady was.) Then the Prophet said to them: "Will you give alms?" Thereupon Bilal spread out his garment and the women started throwing big

یہ حدیث شیئر کریں