صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2111

تفسیر سورت منافقون

راوی: عبداللہ بن رجاء , اسرائیل , ابواسحاق , زید بن ارقم

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ کُنْتُ فِي غَزَاةٍ فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ يَقُولُ لَا تُنْفِقُوا عَلَی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّی يَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِهِ وَلَئِنْ رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِهِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَمِّي أَوْ لِعُمَرَ فَذَکَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَانِي فَحَدَّثْتُهُ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ وَأَصْحَابِهِ فَحَلَفُوا مَا قَالُوا فَکَذَّبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَدَّقَهُ فَأَصَابَنِي هَمٌّ لَمْ يُصِبْنِي مِثْلُهُ قَطُّ فَجَلَسْتُ فِي الْبَيْتِ فَقَالَ لِي عَمِّي مَا أَرَدْتَ إِلَی أَنْ کَذَّبَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَقَتَکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی إِذَا جَائَکَ الْمُنَافِقُونَ فَبَعَثَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَکَ يَا زَيْدُ

(آیت) وہ لوگ کہتے ہیں کہ بے شک تم اللہ کے رسول ہو الخ۔
عبداللہ بن رجاء، اسرائیل، ابواسحاق، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں ایک جنگ میں تھا تو میں نے عبداللہ بن ابی کو کہتے ہوئے سنا کہ ان لوگوں پر خرچ نہ کرو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک ہیں یہاں تک کہ وہ منتشر ہو جائیں جو ان کے ارد گرد ہیں اور جب ہم یہاں سے لوٹ کر جائیں گے تو عزت والا ذلیل کو اس سے باہر نکال دے گا میں نے یہ اپنے چچا سے یا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کیا انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کو بیان کیا تو آپ نے مجھ کو بلا بھیجا میں نے آپ سے بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں کو بلا بھیجا تو ان لوگوں نے قسم کھائی کہ ہم نے ایسا نہیں کہا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو جھوٹا سمجھا اور اس کو سچا سمجھا بس مجھے اس کا اتنا صدمہ ہوا تھا کہ اس سے پہلے اتنا صدمہ نہیں ہوا تھا میں اپنے گھر میں بیٹھ رہا تو مجھ سے میرے چچا نے کہا کیا بات ہے؟ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجھ کو جھوٹا کیا اور تجھ پر ناراض ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت (اِذَا جَا ءَكَ الْمُنٰفِقُوْنَ قَالُوْا نَشْهَدُ اِنَّكَ لَرَسُوْلُ اللّٰهِ الخ) 63۔ المنافقون : 1) نازل فرمائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلا بھیجا اور یہ آیت پڑھی پھر فرمایا کہ اے زید! اللہ تعالیٰ نے تیری تصدیق کردی ہے۔

Narrated Zaid bin Arqam:
While I was taking part in a Ghazwa. I heard 'Abdullah bin Ubai (bin Abi Salul) saying. "Don't spend on those who are with Allah's Apostle, that they may disperse and go away from him. If we return (to Medina), surely, the more honorable will expel the meaner amongst them." I reported that (saying) to my uncle or to 'Umar who, in his turn, informed the Prophet of it. The Prophet called me and I narrated to him the whole story. Then Allah's Apostle sent for 'Abdullah bin Ubai and his companions, and they took an oath that they did not say that. So Allah's Apostle disbelieved my saying and believed his. I was distressed as I never was before. I stayed at home and my uncle said to me. "You just wanted Allah's Apostle to disbelieve your statement and hate you." So Allah revealed (the Sura beginning with) 'When the hypocrites come to you.' (63.1) The Prophet then sent for me and recited it and said, "O Zaid! Allah confirmed your statement."

یہ حدیث شیئر کریں