تفسیر سورت الطلاق اور مجاہد نے کہا کہ وہاں " امر ہا " سے مراد اس کام کا بدلہ ہے۔
راوی: سعید بن حفص , شیبان , یحیی
حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَی قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ جَالِسٌ عِنْدَهُ فَقَالَ أَفْتِنِي فِي امْرَأَةٍ وَلَدَتْ بَعْدَ زَوْجِهَا بِأَرْبَعِينَ لَيْلَةً فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ آخِرُ الْأَجَلَيْنِ قُلْتُ أَنَا وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ فَأَرْسَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ غُلَامَهُ کُرَيْبًا إِلَی أُمِّ سَلَمَةَ يَسْأَلُهَا فَقَالَتْ قُتِلَ زَوْجُ سُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةِ وَهِيَ حُبْلَی فَوَضَعَتْ بَعْدَ مَوْتِهِ بِأَرْبَعِينَ لَيْلَةً فَخُطِبَتْ فَأَنْکَحَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ أَبُو السَّنَابِلِ فِيمَنْ خَطَبَهَا وَقَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ کُنْتُ فِي حَلْقَةٍ فِيهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَی وَکَانَ أَصْحَابُهُ يُعَظِّمُونَهُ فَذَکَرُوا لَهُ فَذَکَرَ آخِرَ الْأَجَلَيْنِ فَحَدَّثْتُ بِحَدِيثِ سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ فَضَمَّزَ لِي بَعْضُ أَصْحَابِهِ قَالَ مُحَمَّدٌ فَفَطِنْتُ لَهُ فَقُلْتُ إِنِّي إِذًا لَجَرِيئٌ إِنْ کَذَبْتُ عَلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ وَهُوَ فِي نَاحِيَةِ الْکُوفَةِ فَاسْتَحْيَا وَقَالَ لَکِنْ عَمُّهُ لَمْ يَقُلْ ذَاکَ فَلَقِيتُ أَبَا عَطِيَّةَ مَالِکَ بْنَ عَامِرٍ فَسَأَلْتُهُ فَذَهَبَ يُحَدِّثُنِي حَدِيثَ سُبَيْعَةَ فَقُلْتُ هَلْ سَمِعْتَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فِيهَا شَيْئًا فَقَالَ کُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ أَتَجْعَلُونَ عَلَيْهَا التَّغْلِيظَ وَلَا تَجْعَلُونَ عَلَيْهَا الرُّخْصَةَ لَنَزَلَتْ سُورَةُ النِّسَائِ الْقُصْرَی بَعْدَ الطُّولَی وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ
(آیت) اور حمل والی عورتیں ان کی عدت یہ ہے کہ بچہ جن لیں اور جو شخص کہ اللہ سے ڈرا اللہ تعالیٰ اس کے کام کو آسان بنا دیتا ہے "وَاُولَاتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُهُنَّ " 65۔ الطلاق : 4) اس کا واحد ذات حمل (حمل والی عورت ہے) ۔
سعد بن حفص، شیبان، یحیی سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ابوسلمہ نے بیان کیا کہ ایک شخص ابن عباس کے پاس آیا۔ اس وقت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اس نے کہا مجھے اس عورت کے متعلق مسئلہ بتائیے جو اپنے شوہر کے مرنے کے چالیس دن بعد بچہ جنے ابن عباس نے کہا کہ دونوں عدتوں میں سے آخری عدت ہے میں نے کہا کہ حمل والی عورت کی عدت تو وضع حمل ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں اپنے بھتیجے یعنی ابوسلمہ کے ساتھ ہوں۔ تو ابن عباس نے اپنے غلام کریب کو حضرت ام سلمہ کے پاس یہ دریافت کرنے کے لئے بھیجا تو انہوں نے کہا کہ سبیعہ اسلمیہ کا شوہر قتل کیا گیا اس وقت وہ حاملہ تھیں شوہر کے مرنے کے چالیس دن بعد ان کے بچہ پیدا ہوا۔ پھر ان کے پاس نکاح کا پیغام بھیجا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نکاح کردیا اور نکاح کا پیغام بھیجنے والوں میں ابوالسنابل بھی تھے اور سلیمان بن حرب اور ابوالنعمان نے بواسطہ حماد بن زیدہ، ایوب، محمد بن سیرین کا قول نقل کیا کہ میں اسی مجلس میں تھا جس میں عبدالرحمن بن ابی لیلی تھے ان کے ساتھ ان کی تعظیم کرتے تھے انہوں نے آخر الاجلین (آخر میں نازل ہونے والی عدت) کا ذکر کیا تو میں نے سبیعہ بنت حارث کی حدیث عبداللہ بن عتبہ کے واسطہ سے بیان کی محمد کا بیان ہے کہ مجھے ان کے بعض ساتھیوں نے روکا میں سمجھ گیا کہ میری حدیث کو جھوٹا سمجھتے ہیں میں نے کہا اگر میں نے عبداللہ بن عتبہ پر جھوٹ بولا تو میں بہت زیادہ دلیر ہوں اور وہ اس وقت کوفہ کے کونہ میں موجود ہیں۔ عبدالرحمن شرما گئے اور کہا کہ مگر ان کے چچا نے یہ بیان نہیں کیا۔چنانچہ میں ابوعطیہ مالک بن عامر سے ملا میں نے ان سے پوچھا تو وہ مجھ سے سبیعہ کی حدیث بیان کرنے لگے میں نے پوچھا کیا تم نے عبداللہ بن مسعود سے اس کے متعلق کچھ سنا ہے تو انہوں نے کہا تم ان عورتوں پر کیا کرتے اور رخصت نہیں دیتے حالانکہ کم عدت والی آیت (یعنی وضع حمل) زیادہ عدت والی آیت (یعنی چار ماہ دس دن) کے بعد نازل ہوئی۔
Narrated Abu Salama:
A man came to Ibn 'Abbas while Abu Huraira was sitting with him and said, "Give me your verdict regarding a lady who delivered a baby forty days after the death of her husband." Ibn 'Abbas said, "This indicates the end of one of the two prescribed periods." I said "For those who are pregnant, their prescribed period is until they deliver their burdens." Abu Huraira said, I agree with my cousin (Abu Salama)." Then Ibn 'Abbas sent his slave, Kuraib to Um Salama to ask her (regarding this matter). She replied. "The husband of Subai 'a al Aslamiya was killed while she was pregnant, and she delivered a baby forty days after his death. Then her hand was asked in marriage and Allah's Apostle married her (to somebody). Abu As-Sanabil was one of those who asked for her hand in marriage".
