صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2126

تفسیر سورت تحریم! اے نبی کیوں اپنی بیویوں کی رضاء جوئی کے لئے اس چیز کو اپنے اوپر حرام کرتے ہو جسے اللہ نے تمہارے لئے حلال کیا ہے اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

راوی: حمید ی , سفیان , یحیی بن سعید , عبید بن حنین , ابن عباس

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ حُنَيْنٍ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ کُنْتُ أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ عَنْ الْمَرْأَتَيْنِ اللَّتَيْنِ تَظَاهَرَتَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَکَثْتُ سَنَةً فَلَمْ أَجِدْ لَهُ مَوْضِعًا حَتَّی خَرَجْتُ مَعَهُ حَاجًّا فَلَمَّا کُنَّا بِظَهْرَانَ ذَهَبَ عُمَرُ لِحَاجَتِهِ فَقَالَ أَدْرِکْنِي بِالْوَضُوئِ فَأَدْرَکْتُهُ بِالْإِدَاوَةِ فَجَعَلْتُ أَسْکُبُ عَلَيْهِ الْمَائَ وَرَأَيْتُ مَوْضِعًا فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَنْ الْمَرْأَتَانِ اللَّتَانِ تَظَاهَرَتَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَمَا أَتْمَمْتُ کَلَامِي حَتَّی قَالَ عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ

(آیت) اگر تم دونوں اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ کرلو تمہارے دل اٹل ہو رہے ہیں اور اگر پیغمبر کے مقابلہ میں تم دونوں کاروائیاں کرتی ہو تو پیغمبر کا رفیق اللہ تعالیٰ ہے اور جبرائیل ہیں اور نیک مسلمان ہیں اور ان کے علاوہ فرشتے مدد گار ہیں۔ "صغوت" اصغیت میں مائل ہو " لتصغی" تاکہ تو مائل ہو ظہیر بمعنی مدد گار "تظاھرون" تم مدد کرتے ہو اور مجاہد نے کہا کہ اپنی جانوں اور گھر والوں کو بچاؤ اپنی جانوں اور گھر والوں کو اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرو اور ان کو آداب سکھاؤ۔
حمیدی، سفیان، یحیی بن سعید، عبید بن حنین، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں ان کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ان دو عورتوں کے متعلق پوچھنا چاہتا تھا جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق اتفاق کرلیا تھا ایک سال تک میں رکا رہا لیکن اس کا موقع نہیں ملا یہاں تک کہ میں ان کے ساتھ حج کے ارادے سے نکلا جب ہم لوگ ظہران میں پہنچے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رفع حاجت کے لئے گئے اور کہا کہ میرے لئے پانی لاؤ میں برتن لے کر آیا اور ان پر پانی بہانے لگا اور میں نے موقع مناسب خیال کیا چنانچه میں نے کہا اے امیرالمؤمنین! وه کون دو عورتیں تھیں جنهوں نے اتفاق کرلیا تھا، ابن عباس کا بیان ہے که میں اپنی گفتگو ختم بھی کرنے نه پایا تھا که انهوں نے کہا عائشه اور حفصه۔

Narrated Ibn Abbas:
I intended to ask 'Umar about those two ladies who back each other against 'Allah's Apostle . For one year I was seeking the opportunity to ask this question, but in vain, until once when I accompanied him for Hajj. While we were in Zahran, 'Umar went to answer the call of nature and told me to follow him with some water for ablution. So I followed him with a container of water and started pouring water for him. I found it a good opportunity to ask him, so I said, "O chief of the Believers! Who were those two ladies who had backed each other (against the Prophet)?" Before I could complete my question, he replied, "They were 'Aisha and Hafsa."

یہ حدیث شیئر کریں