باب (نیو انٹری)
راوی:
سُورَةُ الْمُلْكِ تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ التَّفَاوُتُ الِاخْتِلَافُ وَالتَّفَاوُتُ وَالتَّفَوُّتُ وَاحِدٌ تَمَيَّزُ تَقَطَّعُ مَنَاكِبِهَا جَوَانِبِهَا تَدَّعُونَ وَتَدْعُونَ وَاحِدٌ مِثْلُ تَذَّكَّرُونَ وَتَذْكُرُونَ وَيَقْبِضْنَ يَضْرِبْنَ بِأَجْنِحَتِهِنَّ وَقَالَ مُجَاهِدٌ صَافَّاتٍ بَسْطُ أَجْنِحَتِهِنَّ وَنُفُورٌ الْكُفُورُ
تفسیر سورة ملک!
”التفاوت“ اختلاف تفاوت اور تفوت کے ایک ہی معنی ہیں تمیز ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گی مناکبہ اس کے اطراف تدعون اور تعدون تذکرون اور تذکرون کی طرف یقبضن اپنے پر مارتے ہیں اور مجاہد نے کہا کہ ”صافات“ سے مراد ان کے پروں کا پھیلانا ہے۔ ”نفورا“ یعنی (کفور کفر کرنے والا ) ہے۔
