تفسیر سورت مدثر ابن عباس نے کہا عسیر بمعنے شدید سخت دشوار اور قسورہ کے معنی ہیں آدمیوں کا شور و غوغا اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اس کا معنی شیر ہے اور ہر سخت چیز قسورہ ہے مسنتفرۃ خوفزدہ ہو کر بھاگنے والے۔
راوی: محمد بن بشار , عبدالرحمن بن مہدی اور اور شخص حرب بن شداد , یحیی بن ابی کثیر , ابوسلمہ , جابر بن عبداللہ ما
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَغَيْرُهُ قَالَا حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَاوَرْتُ بِحِرَائٍ مِثْلَ حَدِيثِ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَکِ
(آیت) تم کھڑے ہو اور ڈراؤ۔
محمد بن بشار، عبدالرحمن بن مہدی اور ایک اور شخص حرب بن شداد، یحیی بن ابی کثیر، ابوسلمہ، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا کہ میں حراء میں گوشہ نشین تھا اور عثمان بن عمر کی حدیث کے مثل جو علی بن مبارک سے مروی ہے روایت کی ہے۔
Narrated Jabir bin 'Abdullah:
The Prophet said, "I was in a seclusion in the cave of Hira………"(similar to the narration related by 'Ali bin Al-Mubarak, 444 above).
