تفسیر سورت قیامۃ(آیت) اس کے ساتھ زبان نہ ہلاؤ تاکہ جلد یاد ہو جائے اور ابن عباس نے کہا سدا بمعنی مہمل لیفجر امامہ سے مراد یہ ہے کہ عنقریب توبہ کروں عنقریب عمل کروں گا لا وزر بمعنے لا حصن کوئی بچاؤ کی صورت نہیں ہے۔
راوی: عبیداللہ بن موسیٰ , اسرائیل , موسیٰ بن ابی عائشہ
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِي عَائِشَةَ أَنَّهُ سَأَلَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَی لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ کَانَ يُحَرِّکُ شَفَتَيْهِ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ فَقِيلَ لَهُ لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ يَخْشَی أَنْ يَنْفَلِتَ مِنْهُ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ أَنْ نَجْمَعَهُ فِي صَدْرِکَ وَقُرْآنَهُ أَنْ تَقْرَأَهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ يَقُولُ أُنْزِلَ عَلَيْهِ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ أَنْ نُبَيِّنَهُ عَلَی لِسَانِکَ
عبیداللہ بن موسی، اسرائیل، موسیٰ بن ابی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے سعید بن جبیر سے اللہ تعالیٰ کے قول (لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ) 75۔ القیامۃ : 16) کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بیان کیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہوتا تو آپ اپنے دونوں ہونٹوں کو حرکت دیتے تھے تو یہ کہا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول جانے کے خوف سے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں اس لئے کہ ہم پر اس کا جمع کرنا اور پڑھوانا ہے جمع کرنے سے مراد سینے میں جمع کرنا اور پڑھوانا یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو پڑھیں گے پس جب ہم اس کو پڑھیں یعنی آیت نازل کی جائے تو جبرائیل کی قرأت کی اتباع کرو پھر ہم پر اس کا بیان کرنا ہے یعنی ہم آپ کی زبان سے بیان کرا دیں گے (آیت) فَإِذَا قَرَأْنَاهُ۔75۔ القیامۃ) کے متعلق ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا کہ قراناہ سے مراد یہ ہے کہ ہم اس کو بیان کریں اور فاتبع سے مراد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر عمل کریں گے۔
Narrated Musa bin Abi Aisha:
That he asked Said bin Jubair regarding (the statement of Allah). 'Move not your tongue concerning (the Quran) to make haste therewith.' He said, "Ibn 'Abbas said that the Prophet used to move his lips when the Divine Inspiration was being revealed to him. So the Prophet was ordered not to move his tongue, which he used to do, lest some words should escape his memory. 'It is for Us to collect it' means, We will collect it in your chest;' and its recitation' means, We will make you recite it. 'But when We recite it (i.e. when it is revealed to you), follow its recital; it is for Us to explain it and make it clear,' (i.e. We will explain it through your tongue).
