تفسیر سورت قیامۃ(آیت) اس کے ساتھ زبان نہ ہلاؤ تاکہ جلد یاد ہو جائے اور ابن عباس نے کہا سدا بمعنی مہمل لیفجر امامہ سے مراد یہ ہے کہ عنقریب توبہ کروں عنقریب عمل کروں گا لا وزر بمعنے لا حصن کوئی بچاؤ کی صورت نہیں ہے۔
راوی: قتیبہ بن سعید , جریر , موسیٰ بن ابی عائشہ , سعید بن جبیر , ابن عباس
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَزَلَ جِبْرِيلُ بِالْوَحْيِ وَکَانَ مِمَّا يُحَرِّکُ بِهِ لِسَانَهُ وَشَفَتَيْهِ فَيَشْتَدُّ عَلَيْهِ وَکَانَ يُعْرَفُ مِنْهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ الْآيَةَ الَّتِي فِي لَا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ قَالَ عَلَيْنَا أَنْ نَجْمَعَهُ فِي صَدْرِکَ وَقُرْآنَهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ فَإِذَا أَنْزَلْنَاهُ فَاسْتَمِعْ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ عَلَيْنَا أَنْ نُبَيِّنَهُ بِلِسَانِکَ قَالَ فَکَانَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ أَطْرَقَ فَإِذَا ذَهَبَ قَرَأَهُ کَمَا وَعَدَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَوْلَی لَکَ فَأَوْلَی تَوَعُّدٌ
قتیبہ بن سعید، جریر، موسیٰ بن ابی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس آیت (لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ) کے متعلق بیان کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب جبرائیل علیہ السلام وحی لے کر اترتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زبان اور ہونٹوں کو حرکت دیتے تو آپ کو تکلیف ہوتی اور یہ آپ کی ہونٹوں کی حرکت سے معلوم ہوتا تو اللہ تعالیٰ نے آیت (لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ) 75۔ القیامۃ) نازل فرمائی ہے جو سورت (لَا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ) 75۔ القیامۃ میں ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آپ کے سینہ میں اس کا جمع کرنا ہمارے ذمہ ہے اور اس کا پڑھوانا پھر جب ہم پڑھیں تو اس کے پڑھنے کی اتباع کیجئے یعنی جب ہم اس کو نازل کریں تو آپ اس کو غور سے سنئے پھر ہم پر اس کا بیان کرنا یعنی آپ کی زبان سے ہم اس کو بیان کرا دیں گے، ابن عباس کا بیان ہے کہ اس کے بعد جبرائیل علیہ السلام آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر جھکالیتے اور جب وہ چلے جاتے تو آپ اس کو پڑھتے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا تھا (آیت) ( اَوْلٰى لَكَ فَاَوْلٰى) 75۔ القیامۃ : 34) کا معنی تو عد کا ہے۔
Narrated Ibn Abbas:
(as regards) Allah's Statement:
"Move not your tongue concerning (the Quran) to make haste therewith." (75.16)
When Gabriel revealed the Divine Inspiration in Allah's Apostle , he (Allah's Apostle) moved his tongue and lips, and that state used to be very hard for him, and that movement indicated that revelation was taking place. So Allah revealed in Surat Al-Qiyama which begins:
'I do swear by the Day of Resurrection…' (75) the Verses:–
'Move not your tongue concerning (the Quran) to make haste therewith. It is for Us to collect it (Quran) in your mind, and give you the ability to recite it by heart. (75.16-17) Ibn Abbas added: It is for Us to collect it (Qur'an) (in your mind), and give you the ability to recite it by heart means, "When We reveal it, listen. Then it is for Us to explain it," means, 'It is for us to explain it through your tongue.' So whenever Gabriel came to Allah's Apostle ' he would keep quiet (and listen), and when the Angel left, the Prophet would recite that revelation as Allah promised him.
