باب (نیو انٹری)
راوی:
سُورَةُ أَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ وَقَالَ مُجَاهِدٌ وِزْرَكَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْقَضَ أَثْقَلَ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ أَيْ مَعَ ذَلِكَ الْعُسْرِ يُسْرًا آخَرَ كَقَوْلِهِ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنَا إِلَّا إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ وَلَنْ يَغْلِبَ عُسْرٌ يُسْرَيْنِ وَقَالَ مُجَاهِدٌ فَانْصَبْ فِي حَاجَتِكَ إِلَى رَبِّكَ وَيُذْكَرُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ
تفسیر سورہ انشراح
مجاہد نے کہا وزرک سے مراد جاہلیت کے گناہ ہیں ، انقض توڑ دیا بوجھل کردیا، مع العسر یسرا کی تفسیر میں ابن عیینہ نے کہا کہ اس سختی کے ساتھ دوسری آسانی ہے جیسے اللہ کا قول ھل تربصون بنا الا احدی الحسنین اور حدیث لن یغلب عسر یسرین کے معنی یہی ہیں اور مجاہد نے کہا فانصب سے مراد یہ ہے کہ اپنی ضرورت میں اپنے رب سے التجاء کرو اور ابن عباس سے الم نشرح کی تفصیل میں منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کا سینہ اسلام کے لئے کھول دیا ۔
