صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2182

تفسیر سورت علق! قتیبہ نے بواسطہ حماد یحییٰ بن عتیق حسن کا قول نقل کیا کہ مصحف میں سورت فاتحہ کے شروع میں بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھو اور دو سورتوں کے درمیان خط کے طور پر (یعنی امتیاز کے لئے) ہو اور ماجد نے کہا کہ نادیہ سے مراد اس کا قبیلہ ہے زبانیہ بمعنے ملائکہ فرشتے ہیں اور کہا کہ رجعی بمعنے لوٹنا ہے لنسفعن کے معنی یہ ہیں کہ ہم ضرورت پکڑیں گے لنسفعن نون خفیفہ کے ساتھ ہے سفعت بیدہ بول کر مراد لیتے ہیں کہ میں نے پکڑا۔

راوی: ابن بکیر , لیث , عقیل , ابن شہاب , عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ فَجَائَهُ الْمَلَکُ فَقَالَ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِي خَلَقَ خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ اقْرَأْ وَرَبُّکَ الْأَکْرَمُ

(آیت) اللہ تعالیٰ نے انسان کو بستہ خون سے پیدا کیا۔
ابن بکیر، لیث، عقیل، ابن شہاب، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ سب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر رو یائے صالحہ سے ابتداء ہوئی پھر آپ کے پاس فرشتہ آیا اور کہا کہ پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا انسان کو بستہ خون سے پڑھو! اور تمہارا بڑا کریم ہے۔

Narrated Aisha:
The commencement of the Divine Inspiration to Allah's Apostle was in the form of true dreams. The Angel came to him and said, "Read, in the Name of your Lord Who has created (all that exists), has created man a clot. Read! And your Lord is Most Generous" ..(96.1,2,3)

یہ حدیث شیئر کریں