تفسیر سورت علق! قتیبہ نے بواسطہ حماد یحییٰ بن عتیق حسن کا قول نقل کیا کہ مصحف میں سورت فاتحہ کے شروع میں بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھو اور دو سورتوں کے درمیان خط کے طور پر (یعنی امتیاز کے لئے) ہو اور ماجد نے کہا کہ نادیہ سے مراد اس کا قبیلہ ہے زبانیہ بمعنے ملائکہ فرشتے ہیں اور کہا کہ رجعی بمعنے لوٹنا ہے لنسفعن کے معنی یہ ہیں کہ ہم ضرورت پکڑیں گے لنسفعن نون خفیفہ کے ساتھ ہے سفعت بیدہ بول کر مراد لیتے ہیں کہ میں نے پکڑا۔
راوی: عبداللہ بن محمد , عبدالرزاق , معمر , زہری , لیث , عقیل , محمد , عروہ , عائشہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ ح وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ قَالَ مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّؤْيَا الصَّادِقَةُ جَائَهُ الْمَلَکُ فَقَالَ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِي خَلَقَ خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ اقْرَأْ وَرَبُّکَ الْأَکْرَمُ
(آیت) پڑھیے اور آپ کا رب بڑا کریم ہے۔
عبداللہ بن محمد، عبدالرزاق، معمر، زہری، لیث، عقیل، محمد، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر رو یائے صالحہ کے ذریعہ سے ابتداء ہوئی۔ آپ کے پاس فرشتہ آیا اور کہا کہ پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا ، اسی نے انسان کو پڑھ اور تیرا رب کریم ہے جس نے قلم کے ذریعہ سکھایا۔
Narrated 'Aisha:
The commencement of (the Divine Inspirations to) Allah's Apostle was in the form of true dreams. The Angel came to him and said, "Read! In the Name of your Lord Who has created all exists), has created man from a clot. Read! And your Lord is Most Generous, Who has taught (the writing) by the pen (the first person to write was Prophet Idris. (96.1-4)
