تفسیر سورت علق! قتیبہ نے بواسطہ حماد یحییٰ بن عتیق حسن کا قول نقل کیا کہ مصحف میں سورت فاتحہ کے شروع میں بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھو اور دو سورتوں کے درمیان خط کے طور پر (یعنی امتیاز کے لئے) ہو اور ماجد نے کہا کہ نادیہ سے مراد اس کا قبیلہ ہے زبانیہ بمعنے ملائکہ فرشتے ہیں اور کہا کہ رجعی بمعنے لوٹنا ہے لنسفعن کے معنی یہ ہیں کہ ہم ضرورت پکڑیں گے لنسفعن نون خفیفہ کے ساتھ ہے سفعت بیدہ بول کر مراد لیتے ہیں کہ میں نے پکڑا۔
راوی: عبداللہ بن یوسف , لیث , عقیل , ابن شہاب , عروہ , عائشہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَرَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی خَدِيجَةَ فَقَالَ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَذَکَرَ الْحَدِيثَ
عبداللہ بن یوسف، لیث، عقیل، ابن شہاب، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس لوٹ کر گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے کمبل اڑھا دو مجھے کمبل اڑھا دو پھر پوری حدیث بیان کی۔
Narrated Aisha:
The Prophet returned to Khadija and said, "Wrap me! Wrap me!" (Then the sub-narrator narrated the rest of the narration.)
