باب (نیو انٹری)
راوی:
سُورَةُ إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ يُقَالُ الْمَطْلَعُ هُوَ الطُّلُوعُ وَالْمَطْلِعُ الْمَوْضِعُ الَّذِي يُطْلَعُ مِنْهُ أَنْزَلْنَاهُ الْهَاءُ كِنَايَةٌ عَنْ الْقُرْآنِ إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ خَرَجَ مَخْرَجَ الْجَمِيعِ وَالْمُنْزِلُ هُوَ اللَّهُ وَالْعَرَبُ تُوَكِّدُ فِعْلَ الْوَاحِدِ فَتَجْعَلُهُ بِلَفْظِ الْجَمِيعِ لِيَكُونَ أَثْبَتَ وَأَوْكَدَ
تفسیر سورة قدر!
”مطلع“ کے معنی طلوع بیان کئے جاتے ہیں اور ”مطلع“ اور ”مطلع“ طلوع ہونے کی جگہ کو بھی کہتے ہیں انزلناہ میں ”ہ“ ضمیر کا مرجع قرآن ہے‘ صیغہ جمع بمنزلہ واحد کے ہے‘ اس لئے کہ نازل کرنے والا اللہ ہے اور عرب فعل واحد کو موکد کرتے ہیں اور لفظ جمع استعمال کرتے ہیں تاکہ ثبوت کی زیادتی اور تاکید ہو۔
