صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2190

تفسیر سورت زلزال (آیت) جس نے ذرہ برابر نیکی کی تو وہ اس کو دیکھ لے گا کہا جاتا ہے کہ اوحی لھا اوحی لھا وحی لھا وحی الیھا کے ایک ہی معنی ہیں ۔

راوی: اسمعیل بن عبداللہ , مالک , زید بن اسلم , ابوصالح , سمان , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْلُ لِثَلَاثَةٍ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَعَلَی رَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِکَ فِي الْمَرْجِ وَالرَّوْضَةِ کَانَ لَهُ حَسَنَاتٍ وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ کَانَتْ آثَارُهَا وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَ بِهِ کَانَ ذَلِکَ حَسَنَاتٍ لَهُ فَهِيَ لِذَلِکَ الرَّجُلِ أَجْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَتَعَفُّفًا وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي رِقَابِهَا وَلَا ظُهُورِهَا فَهِيَ لَهُ سِتْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِئَائً وَنِوَائً فَهِيَ عَلَی ذَلِکَ وِزْرٌ فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحُمُرِ قَالَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيَّ فِيهَا إِلَّا هَذِهِ الْآيَةَ الْفَاذَّةَ الْجَامِعَةَ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ

اسمعیل بن عبد اللہ، مالک، زید بن اسلم، ابوصالح، سمان، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گھوڑے تین قسم کے لوگوں کے پاس ہوتے ہیں ایک شخص کے لئے اجر کا باعث دوسرے کے لئے پردہ پوشی اور تیسرے کے لئے گناہ کا سبب ہے وہ شخص جس کے لئے اجر کا سبب ہے تو وہ شخص ہے جس نے اسے اللہ کے راستہ میں باندھا اور اس کو کسی چراگاہ یا باغ میں لمبی رسی سے باندھا اس چراگاہ اور باغ میں اسی رسی کے طول میں جہاں تک پہنچے اس کو ثواب ملے گا اور اگر اس نے رسی توڑ دی ایک یا دو اونچی جگہ پر کودا تو اس کے قدم اور پھدکنے کے بدلے ثواب ملے گا اور اگر وہاں ایک نہر کے پاس سے گزرا اور اس سے پانی پی لیا حالانکہ اس سے پلانے کا قصد نہیں تھا تو اس میں اس کے لئے نیکیاں ہیں یہ گھوڑا اس آدمی کے لئے باعث اجر ہے اور وہ شخص جس نے تجارت میں نفع حاصل کرنے اور سوال سے بچنے کے لئے گھوڑا باندھا اور اس کی گردن اور پیٹھ میں اللہ کا حق نہ بھولا (اس کی زکوۃ دی) تو یہ اس کے لئے پردہ پوشی ہے اور وہ شخص جس نے اس کو فخر و غرور اور ریاء کے لئے باندھا تو یہ اس پر گناہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ پر اس کے متعلق بجز اس جامع آیت کے کوئی اور آیت نازل نہیں ہوئی کہ جس نے ذرہ برابر برائی کی تو وہ بھی اس کو دیکھ لے گا۔

Narrated Abu Huraira:
Allah's Apostle said, " Horses are kept for one of three purposes: A man may keep them (for Allah's Cause) to receive a reward in the Hereafter; another may keep them as a means of protection; and a third may keep them to be a burden for him. As for the man for whom the horse is a source of reward, he is the one who ties it for Allah's Cause, and he ties it with a long rope in a pasture or a garden, then, whatever it eats or drinks in that pasture or garden will be added to his good deeds. And if it breaks its rope and jumps over one or two hills, then, for all its footsteps and its manure, good deeds will be written for him. And if it passes by a river and drinks of its water though its owner had no intention to water it from that river, even then he will have good deeds written for him. So that horse will be (a source of) reward for such a man.
If a man ties a horse for earning his livelihood and abstaining from asking others for help and he does not forget Allah's right, i.e. pays its Zakat and gives it to be used in Allah's Cause, then that horse will be a means of protection for him. But if a man ties it out of pride and to show off and to excite others, then that horse will be a burden (of sins) for him." Then Allah's Apostle was asked regarding donkeys. He replied, "Nothing has been revealed to me except this comprehensive Verse which includes everything:
'So whoever does good equal to the weight of an atom (or a smallest ant) shall see it; and whoever does evil equal to the weight of an atom (or a smallest ant) shall see it.' (99.7-8)

یہ حدیث شیئر کریں