باب (نیو انٹری)
راوی:
بَاب التَّوْدِيعِ وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو عَنْ بُكَيْرٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْثٍ وَقَالَ لَنَا إِنْ لَقِيتُمْ فُلَانًا وَفُلَانًا لِرَجُلَيْنِ مِنْ قُرَيْشٍ سَمَّاهُمَا فَحَرِّقُوهُمَا بِالنَّارِ قَالَ ثُمَّ أَتَيْنَاهُ نُوَدِّعُهُ حِينَ أَرَدْنَا الْخُرُوجَ فَقَالَ إِنِّي كُنْتُ أَمَرْتُكُمْ أَنْ تُحَرِّقُوا فُلَانًا وَفُلَانًا بِالنَّارِ وَإِنَّ النَّارَ لَا يُعَذِّبُ بِهَا إِلَّا اللَّهُ فَإِنْ أَخَذْتُمُوهُمَا فَاقْتُلُوهُمَا
سفر کے وقت دوستوں اور رشتہ دارروں کو رخصت کرنے کا بیان‘ اور ابن وہب نے کہا کہ مجھے بتوسط عمرو بکر اور سلیمان بن یسار کے ابو ہریرہ سے یہ حدیث پہنچی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک لشکر میں بھیجا‘ اور قریش کے دو آدمیوں کے نام لے کر فرمایا کہ اگر تم کو قریش کے فلاں فلاں آدمی ملیں تو انہیں آگ کی نذر کر دینا ابو ہریرہ کہتے ہیں کہ جب ہم چلنے لگے تو آپ کے پاس رخصت ہونے کو آئے تو ارشاد فرمایا کہ میں نے تم کو حکم دیا تھا کہ فلاں فلاں کو نذر آتش کردینا لیکن آگ سے تو اللہ تعالیٰ عذاب دیتا ہے لہذا تم ان کو گرفتار کر کے تلوار کے گھاٹ اتار دینا۔
