صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 224

میدان جنگ سے فرار نہ ہونے کی بیعت کا بیان اور بعض کہتے ہیں موت پر ہے حسب فرمان الہٰی کہ بے شک اللہ ان مسلمانوں سے راضی ہوگیا جب کہ اے رسول اکرم تم سے لوگ درخت کے تلے بیعت کر رہے تھے

راوی: ابوالیمان ، شعیب

وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَی اللَّهَ وَمَنْ يُطِعْ الْأَمِيرَ فَقَدْ أَطَاعَنِي وَمَنْ يَعْصِ الْأَمِيرَ فَقَدْ عَصَانِي وَإِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَی بِهِ فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوَی اللَّهِ وَعَدَلَ فَإِنَّ لَهُ بِذَلِکَ أَجْرًا وَإِنْ قَالَ بِغَيْرِهِ فَإِنَّ عَلَيْهِ مِنْهُ

نیز اسی اسناد سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جو شخص حاکم شریعت کی اطاعت کرے گا اس نے میری اطاعت کی اور جو حاکم کی خلاف ورزی کر یگا اس نے میری نافرمانی کی سنو امام ڈھال کی طرح ہے اس کی آڑ لے کر جنگ کی جاتی ہے اور اسی کی پناہ لی جاتی ہے پس اگر وہ اسے ڈرنے اور عدل وانصاف کرنے کا حکم دے تو اس کو ثواب ملے گا اور وہ اگر اس کی خلاف ورزی کرے تو اس پر گناہ ہوگا۔

یہ حدیث شیئر کریں