صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 225

میدان جنگ سے فرار نہ ہونے کی بیعت کا بیان اور بعض کہتے ہیں موت پر ہے حسب فرمان الہٰی کہ بے شک اللہ ان مسلمانوں سے راضی ہوگیا جب کہ اے رسول اکرم تم سے لوگ درخت کے تلے بیعت کر رہے تھے

راوی: موسیٰ , جو یریہ , نافع ابن عمر

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ نَافِعٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا رَجَعْنَا مِنْ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَمَا اجْتَمَعَ مِنَّا اثْنَانِ عَلَی الشَّجَرَةِ الَّتِي بَايَعْنَا تَحْتَهَا کَانَتْ رَحْمَةً مِنْ اللَّهِ فَسَأَلْتُ نَافِعًا عَلَی أَيِّ شَيْئٍ بَايَعَهُمْ عَلَی الْمَوْتِ قَالَ لَا بَلْ بَايَعَهُمْ عَلَی الصَّبْرِ

موسی ، جویریہ، نافع ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ سال آئندہ یعنی بیعت رضوان کے بعد جب ہم پھر لوٹے تو ہمارے دونوں ساتھیوں میں سے کسی نے اس درخت کو نہ پایا جس کے نیچے ہم نے بیعت کی تھی جہاں اللہ کی مہربانی تھی اس کے بعد میں نے نافع سے پوچھا کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے کس بات پر بیعت لی تھی موت پر؟ تو انہوں نے کہا کہ نہیں بلکہ جنگ میں ثابت قدم رہنے پر بیعت لی تھی۔

Narrated Ibn 'Umar:
When we reached (Hudaibiya) in the next year (of the treaty of Hudaibiya), not even two men amongst us agreed unanimously as to which was the tree under which we had given the pledge of allegiance, and that was out of Allah's Mercy. (The sub narrator asked Naf'i, "For what did the Prophet take their pledge of allegiance, was it for death?" Naf'i replied "No, but he took their pledge of allegiance for patience.")

یہ حدیث شیئر کریں