صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 227

میدان جنگ سے فرار نہ ہونے کی بیعت کا بیان اور بعض کہتے ہیں موت پر ہے حسب فرمان الہٰی کہ بے شک اللہ ان مسلمانوں سے راضی ہوگیا جب کہ اے رسول اکرم تم سے لوگ درخت کے تلے بیعت کر رہے تھے

راوی: مکی بن ابراہیم یزید بن ابی عبید سلمہ بن اکوع

حَدَّثَنَا الْمَکِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَايَعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ عَدَلْتُ إِلَی ظِلِّ الشَّجَرَةِ فَلَمَّا خَفَّ النَّاسُ قَالَ يَا ابْنَ الْأَکْوَعِ أَلَا تُبَايِعُ قَالَ قُلْتُ قَدْ بَايَعْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَأَيْضًا فَبَايَعْتُهُ الثَّانِيَةَ فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَا مُسْلِمٍ عَلَی أَيِّ شَيْئٍ کُنْتُمْ تُبَايِعُونَ يَوْمَئِذٍ قَالَ عَلَی الْمَوْتِ

مکی بن ابراہیم یزید بن ابی عبید سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت رضوان کے بعد ایک درخت کے سایہ کی طرف چلا لوگوں کے کم ہو جانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابن اکوع آئیے بیعت نہیں کرنی؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں تو بیعت کر چکا ہوں فرمایا مکرر چنانچہ میں نے دوبارہ بیعت کی میں نے ان سے کہا اے ابومسلم! تم نے اس دن کس بات پر بیعت کی تھی انہوں نے جواب دیا موت پر بیعت کی تھی۔

Narrated Yazid bin Ubaid:
Salama said, "I gave the Pledge of allegiance (Al-Ridwan) to Allah's Apostle and then I moved to the shade of a tree. When the number of people around the Prophet diminished, he said, 'O Ibn Al-Akwa ! Will you not give to me the pledge of Allegiance?' I replied, 'O Allah's Apostle! I have already given to you the pledge of Allegiance.' He said, 'Do it again.' So I gave the pledge of allegiance for the second time." I asked 'O Abu Muslim! For what did you give he pledge of Allegiance on that day?" He replied, "We gave the pledge of Allegiance for death."

یہ حدیث شیئر کریں