صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 237

راہ خدا میں اجرت دینے اور سواریاں مہیا کرنے کا بیان مجاہد کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ ابن عمر سے کہا جہاد میں چلئے تو جواب دیا کہ میں تو دل سے یہ چاہتا ہوں کہ میں اپنے مال سے تمہاری مدد کروں تو میں نے کہا اللہ نے مجھے بہت کچھ دیا ہے جس پر انہوں نے فرمایا تمہاری سرمایہ داری تمہیں مبارک رہے میں تو یہ چاہتا ہوں کہ میرا بھی کچھ مال اس راستہ میں کام آئے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا بعض لوگ یہ مال اس لئے لیتے ہیں کہ جہاد کریں لیکن وہ میدان جہاد میں قدم نہیں رکھتے پس جو کوئی یہ حرکت کرے گا تو ہم اس مال کے زیادہ حقدار ہیں اور جو کچھ اس نے جہاد کے نام پر لیا ہے اس سے واپس لے لیں گے طاؤس و مجاہد کہتے ہیں کہ جب تم کو کوئی چیز اس لئے دی جائے کہ اس کی مدد سے راہ اللہ میں نکل سکو تو اس چیز کو اپنے گھروالوں کے پاس رکھ دو یا جو چاہو کرو مگر جہاد کے لئے گھر سے ضرور نکل پڑو۔

راوی: حمیدی سفیان مالک زید

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ مَالِکَ بْنَ أَنَسٍ سَأَلَ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ فَقَالَ زَيْدٌ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَمَلْتُ عَلَی فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَرَأَيْتُهُ يُبَاعُ فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آشْتَرِيهِ فَقَالَ لَا تَشْتَرِهِ وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِکَ

حمیدی سفیان مالک زید سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے اپنے والد اسلم سے سنا کہتے تھے کہ حضرت عمر بن خطاب نے فرمایا میں نے ایک گھوڑا اللہ کے راستہ میں سواری کے لئے دیا لیکن میں نے دیکھا کہ وہ فروخت کیا جا رہا ہے تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں اس کو خرید لوں تو سرور عالم نے ارشاد فرمایا کہ اس کو نہ خریدو اپنے صدقہ کو واپس نہ لو۔

Narrated 'Umar bin Al-Khattab:
I gave a horse to be used in Allah's Cause, but later on I saw it being sold. I asked the Prophet whether I could buy it. He said, "Don't buy it and don't take back your gift of charity."

یہ حدیث شیئر کریں