صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ وصیتوں کا بیان ۔ حدیث 24

من بعد وصیتہ تو صون بھا اودین یعنی قرض اور وصیت کا مطلب، رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے وصیت کرنے سے پہلے ایک کا دوسرے سے قرضہ جو اس کے ذمہ واجب تھا، ادا کر دیا تھا، نیزاللہ عزوجل کا ارشاد ہے، ان اللہ یاء مرکم ان توء دو الا مانات الی اھلھا لہٰذا امانت کا ادا کر دینا وصیت نفلی پوری کرنے سے مقدم ہے، رسول اللہ نے فرمایا ہے کہ، صدقہ مالداری کی حالت میں دینا چاہیے، ابن عباس نے کہا غلام اپنے مالک کی اجازت کے بغیر وصیت نہ کرے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، کہ غلام اپنے مالک کے مال کا نگران اور محافظ ہے۔

راوی: بشر بن محمد سختیانی , عبداللہ یونس , زہری , سالم , ابن عمر

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّخْتِيَانِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ کُلُّکُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالْإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي أَهْلِهِ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالْمَرْأَةُ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا رَاعِيَةٌ وَمَسْئُولَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا وَالْخَادِمُ فِي مَالِ سَيِّدِهِ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ قَالَ وَحَسِبْتُ أَنْ قَدْ قَالَ وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي مَالِ أَبِيهِ

بشر بن محمد سختیانی، عبداللہ یونس، زہری، سالم، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے ہر شخص نگرانی کا ذمہ دار ہے، حاکم سے اس کی رعیت کی بابت پرسش ہوگی، امام بھی نگراں ہے اور اس سے اس کے مقتدیوں کے بابت پرسش ہوگی، مرد بھی اپنے گھر کا نگراں ہے اس سے اس کے گھروالوں کی بابت پر سش ہوگی اور عورت شوہر کے گھر کی نگراں ہے، اس سے اس کے گھر کی بابت پرسش ہوگی، اور خادم اپنے آقا کے مال کا نگران ہے، اس سے اس کے مال کی بابت پر سش ہوگی، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں مجھے خیال ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے کہ مرد اپنے باپ کے مال کا نگران ہے۔

Narrated Ibn Umar:
I heard Allah's Apostle saying, "All of you are guardians and responsible for your charges: the Ruler (i.e. Imam) is a guardian and responsible for his subjects; and a man is a guardian of his family and is responsible for his charges; and a lady is a guardian in the house of her husband and is responsible for her charge; and a servant is a guardian of the property of his master and is responsible for his charge." I think he also said, "And a man is a guardian of the property of his father."

یہ حدیث شیئر کریں