صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 249

جہاد میں زادِ راہ لے جانے کا بیان اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ تم زادِ راہ اپنے ساتھ لے لیا کرو اور بہترین زاد راہ تو دراصل تقوی ہے۔

راوی: بشر حاتم یزید سلمہ

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَرْحُومٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَفَّتْ أَزْوَادُ النَّاسِ وَأَمْلَقُوا فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَحْرِ إِبِلِهِمْ فَأَذِنَ لَهُمْ فَلَقِيَهُمْ عُمَرُ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ مَا بَقَاؤُکُمْ بَعْدَ إِبِلِکُمْ فَدَخَلَ عُمَرُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بَقَاؤُهُمْ بَعْدَ إِبِلِهِمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَادِ فِي النَّاسِ يَأْتُونَ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ فَدَعَا وَبَرَّکَ عَلَيْهِ ثُمَّ دَعَاهُمْ بِأَوْعِيَتِهِمْ فَاحْتَثَی النَّاسُ حَتَّی فَرَغُوا ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ

بشر حاتم یزید سلمہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دفعہ لوگوں کا زاد راہ کم ہوگیا اور سب تہہ دست ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کاٹنے کی اجازت طلب کرنے حاضر ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دے دی اس کے بعد حضرت عمر سے ان لوگوں نے مل کر پوری کیفیت بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ اونٹوں کے بعد تم کس طرح زندہ رہو گے؟ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دربار رسالت میں حاضر ہو کر کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اونٹوں کے بعد ان کی زندگی کیسے کٹے گی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں میں اعلان کردو کہ وہ اپنا بچا ہوا زاد راہ ہمارے پاس لے آئیں چنانچہ ان کے زاد راہ لانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی اور اللہ سے برکت طلب کی اور ان کے ناشتے دان منگوائے اور لوگوں نے ان کو بھرنا شروع کیا جب لوگ اپنے ناشتہ دان بھرنے سے فارغ ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوائے کوئی معبود نہیں ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں۔

Narrated Salama:
Once the journey-food of the people ran short and they were in great need. So, they came to the Prophet to take his permission for slaughtering their camels, and he permitted them. Then 'Umar met them and they informed him about it. He said, "What will sustain you after your camels (are finished)?" Then 'Umar went to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! What will sustain them after their camels (are finished)?" Allah's Apostle said, "Make an announcement amongst the people that they should bring all their remaining food (to me)." (They brought it and) the Prophet invoked Allah and asked for His Blessings for it. Then he asked them to bring their food utensils and the people started filling their food utensils with their hands till they were satisfied. Allah's Apostle then said, "I testify that None has the right to be worshipped but Allah, and I am His Apostle. "

یہ حدیث شیئر کریں