صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 268

چلنے میں تیزرفتاری کرنے کا بیان ابوحمید نے کہا کہ رسول اللہ نے فرمایا ہے مجھے مدینہ جانے کی جلدی ہے تو جو شخص میرے ساتھ جلدی چلنا چاہئے تو وہ جلدی کرے ۔

راوی: سعید محمد زید اسلم

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدٌ هُوَ ابْنُ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِطَرِيقِ مَکَّةَ فَبَلَغَهُ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ شِدَّةُ وَجَعٍ فَأَسْرَعَ السَّيْرَ حَتَّی إِذَا کَانَ بَعْدَ غُرُوبِ الشَّفَقِ ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ وَالْعَتَمَةَ يَجْمَعُ بَيْنَهُمَا وَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ وَجَمَعَ بَيْنَهُمَا

سعید محمد زید اسلم سے روایت کرتے ہیں کہا کہ میں نے مکہ معظمہ کے راستہ میں عبداللہ بن عمر کا ساتھ کیا تھا جب ان کو ان کی بیوی صفیہ بنت ابوعبید کی سخت علالت کی خبر ملی تو انہوں نے سواری کی رفتار تیز کردی اور غروب شفق کے بعد انہوں نے سواری سے اتر کر مغرب اور عشاء کی نماز یکجا طور پر پڑھی اور کہا میں نے رسالت مآب کو دیکھا ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قطع مسافت میں عجلت ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز میں تاخیر فرماتے اور گا ہے دونوں نمازیں ایک ساتھ پڑھتے تھے۔

Narrated Aslam:
While I was in the company of 'Abdullah bin 'Umar on the way to Mecca, he received the news of the severe illness of Safiya bint Abi Ubaid (i.e. his wife), so he proceeded at greater speed, and when the twilight disappeared, he dismounted and offered the Maghrib and 'Isha 'prayers together and said, " I saw the Prophet delaying the Maghrib prayer to offer it along with the 'Isha' when he was in a hurry on a journey."

یہ حدیث شیئر کریں