صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 305

میدان جنگ میں افراتفری مچانے آپس میں فتنہ و فساد ڈالنے اور حکم حاکم کی مخالفت کرنے کی کراہیت کا بیان اور اللہ کا فرمان کہ تم باہم نزاع نہ کرو ورنہ سست ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ ریح بمعنی جنگ ہے۔

راوی: عمر وبن خالد زہیر ابواسحق براء بن عازب

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ قَالَ جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الرَّجَّالَةِ يَوْمَ أُحُدٍ وَکَانُوا خَمْسِينَ رَجُلًا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جُبَيْرٍ فَقَالَ إِنْ رَأَيْتُمُونَا تَخْطَفُنَا الطَّيْرُ فَلَا تَبْرَحُوا مَکَانَکُمْ هَذَا حَتَّی أُرْسِلَ إِلَيْکُمْ وَإِنْ رَأَيْتُمُونَا هَزَمْنَا الْقَوْمَ وَأَوْطَأْنَاهُمْ فَلَا تَبْرَحُوا حَتَّی أُرْسِلَ إِلَيْکُمْ فَهَزَمُوهُمْ قَالَ فَأَنَا وَاللَّهِ رَأَيْتُ النِّسَائَ يَشْتَدِدْنَ قَدْ بَدَتْ خَلَاخِلُهُنَّ وَأَسْوُقُهُنَّ رَافِعَاتٍ ثِيَابَهُنَّ فَقَالَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُبَيْرٍ الْغَنِيمَةَ أَيْ قَوْمِ الْغَنِيمَةَ ظَهَرَ أَصْحَابُکُمْ فَمَا تَنْتَظِرُونَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جُبَيْرٍ أَنَسِيتُمْ مَا قَالَ لَکُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا وَاللَّهِ لَنَأْتِيَنَّ النَّاسَ فَلَنُصِيبَنَّ مِنْ الْغَنِيمَةِ فَلَمَّا أَتَوْهُمْ صُرِفَتْ وُجُوهُهُمْ فَأَقْبَلُوا مُنْهَزِمِينَ فَذَاکَ إِذْ يَدْعُوهُمْ الرَّسُولُ فِي أُخْرَاهُمْ فَلَمْ يَبْقَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا فَأَصَابُوا مِنَّا سَبْعِينَ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ أَصَابُوا مِنْ الْمُشْرِکِينَ يَوْمَ بَدْرٍ أَرْبَعِينَ وَمِائَةً سَبْعِينَ أَسِيرًا وَسَبْعِينَ قَتِيلًا فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَنَهَاهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجِيبُوهُ ثُمَّ قَالَ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ الْخَطَّابِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی أَصْحَابِهِ فَقَالَ أَمَّا هَؤُلَائِ فَقَدْ قُتِلُوا فَمَا مَلَکَ عُمَرُ نَفْسَهُ فَقَالَ کَذَبْتَ وَاللَّهِ يَا عَدُوَّ اللَّهِ إِنَّ الَّذِينَ عَدَدْتَ لَأَحْيَائٌ کُلُّهُمْ وَقَدْ بَقِيَ لَکَ مَا يَسُوئُکَ قَالَ يَوْمٌ بِيَوْمِ بَدْرٍ وَالْحَرْبُ سِجَالٌ إِنَّکُمْ سَتَجِدُونَ فِي الْقَوْمِ مُثْلَةً لَمْ آمُرْ بِهَا وَلَمْ تَسُؤْنِي ثُمَّ أَخَذَ يَرْتَجِزُ أُعْلُ هُبَلْ أُعْلُ هُبَلْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا تُجِيبُوا لَهُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَقُولُ قَالَ قُولُوا اللَّهُ أَعْلَی وَأَجَلُّ قَالَ إِنَّ لَنَا الْعُزَّی وَلَا عُزَّی لَکُمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا تُجِيبُوا لَهُ قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَقُولُ قَالَ قُولُوا اللَّهُ مَوْلَانَا وَلَا مَوْلَی لَکُمْ

عمر وبن خالد زہیر ابواسحاق حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے احد کے دن پچاس پیادوں پر عبداللہ بن جبیر کو سردار مقرر کرکے فرمایا کہ اگر تم ہم کو اس حالت میں دیکھو کہ پرندے ہمارا گوشت کھا رہے ہیں تب بھی اپنی جگہ سے نہ ہٹنا جب تک کہ میں تم سے کہلا نہ بھیجوں اور اگر تم یہ دیکھو کہ ہم نے کافروں کو بھگا دیا ہے اور ان کو پامال کردیا ہے تب بھی تم اپنی جگہ سے نہ ہٹنا تاآنکہ میں تم کو کہلا نہ بھیجوں بالآخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار کو شکست دے دی حضرت براء نے کہا کہ میں نے عورتوں کو دیکھا کہ اللہ کی قسم! وہ بھاگ رہی تھیں اور ان کے جھانج بج رہے تھے اور ان کی پنڈلیاں کھلی ہوئی تھیں اور وہ اپنے کپڑے اٹھائے ہوئے تھیں کہ عبداللہ بن جبیر کے ساتھیوں نے کہا لوگو! مال غنیمت! مال غنیمت! تمہارے ساتھی تو غالب آگئے اب تم کیا دیکھ رہے ہو اس پر عبداللہ بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ لوگو! کیا تم نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی طاق نسیان میں رکھ دیا تو اور لوگوں نے کہا کہ ہم تو کافروں کے پاس جا کر ان کا مال غنیمت لوٹیں گے چنانچہ یہ لوگ وہاں پہنچے تو ان کا رخ بدل گیا اور کفار بھاگتے ہوئے سامنے کی طرف آگئے اور پھر سے لڑائی ہونے لگی اور مسلمان شکست خوردہ ہو گئے اور یہی معنی ہیں اس آیت و حکم الٰہی کے کہ جب رسول ان کو ان کے پیچھے سے بلا رہے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سوائے بارہ آدمیوں کے اور کوئی نہ رہا اور مسلمانوں کے ستر آدمیوں کو کافروں نے شہید کردیا ادھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے ایک سو چالیس مشرکوں کو یوم بدر میں مارا تھا کہ ستر قتل ہوئے اور ستر قیدی ہاتھ آئے تھے تو ابوسفیان نے تین مرتبہ کہا کہ کیا ان میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں؟ جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اصحاب کو اس کا جواب دینے سے منع کردیا تھا پھر ابوسفیان نے تین مرتبہ کہا کہ کیا تم میں ابن ابی قحافہ ہیں؟ (یعنی صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اور پھر تین مرتبہ کہا کہ تم میں عمر بن الخطاب ہیں؟ اور پھر اس کے بعد اپنے ساتھیوں سے مخاطب ہو کر کہنے لگا کہ یہ تو سب مارے گئے جس پر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ روک سکے اور کہا کہ اے اللہ کے دشمن اللہ کی قسم! جن لوگوں کا تو نے نام لیا ہے وہ سب زندہ ہیں اور جس بات سے تم رنجیدہ ہو وہ برقرار ہے ابوسفیان نے کہا آج بدر کے دن کا بدلہ نکل گیا اور لڑائی تو ڈول کی طرح ہے تم اپنے لوگوں میں سے بعض کے ناک کان کٹے پاؤ گے جس کا میں نے کوئی حکم نہیں دیا اور یہ بات مجھے ناگوار بھی معلوم نہیں ہوئی اس کے بعد ابوسفیان رجز پڑھنے لگا کہ اے ہبل بلند ہو جا اے ہبل اونچا ہوجا جس پر رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ جواب کیوں نہیں دیتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے پوچھا یا رسول اللہ ہم کیا کہیں فرمایا کہو اللہ ہی سب سے زیادہ بلند اور بزرگ موجود ہے جس پر ابوسفیان نے کہا ہمارے پاس عزیٰ ہے اور تمہارے لئے عزیٰ نہیں ہے تو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اصحاب سے کہا تم اس کا جواب کیوں نہیں دیتے انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم کیا کہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو اللہ ہمارا مدد گار ہے اور تمہارا مددگار و معاون نہیں ہے۔

Narrated Al-Bara bin Azib:
The Prophet appointed 'Abdullah bin Jubair as the commander of the infantry men (archers) who were fifty on the day (of the battle) of Uhud. He instructed them, "Stick to your place, and don't leave it even if you see birds snatching us, till I send for you; and if you see that we have defeated the infidels and made them flee, even then you should not leave your place till I send for you." Then the infidels were defeated. By Allah, I saw the women fleeing lifting up their clothes revealing their leg-bangles and their legs. So, the companions of 'Abdullah bin Jubair said, "The booty! O people, the booty ! Your companions have become victorious, what are you waiting for now?" 'Abdullah bin Jubair said, "Have you forgotten what Allah's Apostle said to you?" They replied, "By Allah! We will go to the people (i.e. the enemy) and collect our share from the war booty." But when they went to them, they were forced to turn back defeated. At that time Allah's Apostle in their rear was calling them back. Only twelve men remained with the Prophet and the infidels martyred seventy men from us.
On the day (of the battle) of Badr, the Prophet and his companions had caused the 'Pagans to lose 140 men, seventy of whom were captured and seventy were killed. Then Abu Sufyan asked thrice, "Is Muhammad present amongst these people?" The Prophet ordered his companions not to answer him. Then he asked thrice, "Is the son of Abu Quhafa present amongst these people?" He asked again thrice, "Is the son of Al-Khattab present amongst these people?" He then returned to his companions and said, "As for these (men), they have been killed." 'Umar could not control himself and said (to Abu Sufyan), "You told a lie, by Allah! O enemy of Allah! All those you have mentioned are alive, and the thing which will make you unhappy is still there." Abu Sufyan said, "Our victory today is a counterbalance to yours in the battle of Badr, and in war (the victory) is always undecided and is shared in turns by the belligerents, and you will find some of your (killed) men mutilated, but I did not urge my men to do so, yet I do not feel sorry for their deed" After that he started reciting cheerfully, "O Hubal, be high! (1) On that the Prophet said (to his companions), "Why don't you answer him back?" They said, "O Allah's Apostle What shall we say?" He said, "Say, Allah is Higher and more Sublime." (Then) Abu Sufyan said, "We have the (idol) Al Uzza, and you have no Uzza." The Prophet said (to his companions), "Why don't you answer him back?" They asked, "O Allah's Apostle! What shall we say?" He said, "Says Allah is our Helper and you have no helper."

یہ حدیث شیئر کریں