دشمن کے دیکھنے کے بعد خوب چلا کر تمام لوگوں کی اطلاع کے لئے فریاد کو پہنچو کہنے کا بیان
راوی: مکی بن ابراہیم یزید بن عبیداللہ سلمہ
حَدَّثَنَا الْمَکِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ قَالَ خَرَجْتُ مِنْ الْمَدِينَةِ ذَاهِبًا نَحْوَ الْغَابَةِ حَتَّی إِذَا کُنْتُ بِثَنِيَّةِ الْغَابَةِ لَقِيَنِي غُلَامٌ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قُلْتُ وَيْحَکَ مَا بِکَ قَالَ أُخِذَتْ لِقَاحُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ مَنْ أَخَذَهَا قَالَ غَطَفَانُ وَفَزَارَةُ فَصَرَخْتُ ثَلَاثَ صَرَخَاتٍ أَسْمَعْتُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا يَا صَبَاحَاهْ يَا صَبَاحَاهْ ثُمَّ انْدَفَعْتُ حَتَّی أَلْقَاهُمْ وَقَدْ أَخَذُوهَا فَجَعَلْتُ أَرْمِيهِمْ وَأَقُولُ أَنَا ابْنُ الْأَکْوَعِ وَالْيَوْمُ يَوْمُ الرُّضَّعْ فَاسْتَنْقَذْتُهَا مِنْهُمْ قَبْلَ أَنْ يَشْرَبُوا فَأَقْبَلْتُ بِهَا أَسُوقُهَا فَلَقِيَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْقَوْمَ عِطَاشٌ وَإِنِّي أَعْجَلْتُهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا سِقْيَهُمْ فَابْعَثْ فِي إِثْرِهِمْ فَقَالَ يَا ابْنَ الْأَکْوَعِ مَلَکْتَ فَأَسْجِحْ إِنَّ الْقَوْمَ يُقْرَوْنَ فِي قَوْمِهِمْ
مکی بن ابراہیم یزید بن عبیداللہ حضرت سلمہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں مدینہ سے غابہ کی طرف جا رہا تھا اور جب غابہ کی پہاڑی پر پہنچا تو مجھے عبدالرحمن بن عوف کا ایک غلام ملا میں نے کہا تیری خرابی ہو تو یہاں کہاں؟ اس نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک اونٹنی پکڑی گئی اور میرے استفسار پر اس نے جواب دیا بنو غطفان و فزارہ نے پکڑ لی اور پھر میں نے فریاد کو پہنچو فریاد کو پہنچو تین مرتبہ اس زور سے کہا کہ سب مدینہ والے سن لیں اس کے بعد میں نے دوڑ کر ان لوگوں کا جا لیا جو اونٹنی کو پکڑے ہوئے جا رہے تھے میں نے ان کو تیر مارنے شروع کئے اور میں کہہ رہا تھا کہ میں اکوع کا بیٹا ہوں اور آج ذلیلوں کی ہلاکت کا دن ہے بالآخر میں نے ان کے اس اونٹنی کا دودھ پینے سے پہلے وہ اونٹنی چھڑالی اور ہانک لایا پھر رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے مل کر میں نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! وہ لوگ پیاسے تھے اور میں نے اس کا دودھ پینے سے پہلے ہی وہ اونٹنی ان سے چھڑالی اب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے تعاقب میں کسی کو بھیجئے جس پر ارشاد عالی ہوا کہ اے ابن اکوع اب تم کو اونٹنی مل گئی ہے اور جب تم قابو پاؤ تو بخشش کرو ان کی قوم ان کی مہمانی کرے گی۔
Narrated Salama:
I went out of Medina towards Al-Ghaba. When I reached the mountain path of Al-Ghaba, a slave of 'Abdur-Rahman bin 'Auf met me. I said to him, "Woe to you! What brought you here?" He replied, "The she-camels of the Prophet have been taken away." I said, "Who took them?" He said, "Ghatafan and Fazara." So, I sent three cries, "O Sabaha-h ! O Sabahah !" so loudly that made the people in between its (i.e. Medina's) two mountains hear me. Then I rushed till I met them after they had taken the camels away. I started throwing arrows at them saying, "I am the son of Al-Akwa"; and today perish the mean people!" So, I saved the she-camels from them before they (i.e. the robbers) could drink water. When I returned driving the camels, the Prophet met me, I said, "O Allah's Apostle Those people are thirsty and I have prevented them from drinking water, so send some people to chase them." The Prophet said, "O son of Al-Akwa', you have gained power (over your enemy), so forgive (them). (Besides) those people are now being entertained by their folk."
