ذمیوں اور ان کے معاملات میں سفارش کرنے کا بیان
راوی: قبیصہ ابن عیینہ سلیمان احول سعید ابن عباس
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ يَوْمُ الْخَمِيسِ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ ثُمَّ بَکَی حَتَّی خَضَبَ دَمْعُهُ الْحَصْبَائَ فَقَالَ اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ يَوْمَ الْخَمِيسِ فَقَالَ ائْتُونِي بِکِتَابٍ أَکْتُبْ لَکُمْ کِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا فَتَنَازَعُوا وَلَا يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ فَقَالُوا هَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ دَعُونِي فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ مِمَّا تَدْعُونِي إِلَيْهِ وَأَوْصَی عِنْدَ مَوْتِهِ بِثَلَاثٍ أَخْرِجُوا الْمُشْرِکِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا کُنْتُ أُجِيزُهُمْ وَنَسِيتُ الثَّالِثَةَ وَقَالَ يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ سَأَلْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ فَقَالَ مَکَّةُ وَالْمَدِينَةُ وَالْيَمَامَةُ وَالْيَمَنُ وَقَالَ يَعْقُوبُ وَالْعَرْجُ أَوَّلُ تِهَامَةَ
قبیصہ ابن عیینہ سلیمان احول سعید حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا جمعرات کا دن اور آہ! جمعرات کا دن بھی کیسا تھا اور پھر اتنا روئے کہ ان کے آنسوؤں سے سنگریزے تک بھیگ گئے اور پھر کہنے لگے کہ جمعرات کے دن رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض میں شدت ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لکھنے کے لئے کوئی چیز لاؤ کہ میں تمہیں ایک تحریر لکھ دوں جس کے بعد تم گمراہی میں کبھی نہ پڑ سکو گے پھر لوگوں نے اختلاف کیا حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے اختلاف نہ کرنا چاہیے لوگ بولے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں چھوڑ کر جا رہے ہیں اور فرمایا مجھے چھوڑ دو میں جس حالت میں ہوں وہ اس سے بہتر ہے جس کی طرف تم لوگ مجھے بلا رہے ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بوقت وفات تین وصیتیں کیں مشرکوں کو جزیرہ عرب سے نکال دینا قاصدوں کو اسی طرح انعام دینا جس طرح میں انعام دیا کرتا تھا اور تیسری وصیت میں خود بھول گیا یعقوب بن محمد نے کہا کہ میں نے مغیرہ بن عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ جزیرہ عرب کی بابت دریافت کیا تو انہوں نے کہا اس سے مکہ معظمہ مدینہ منورہ یمامہ اور ارض یمن مراد ہے اور یعقوب نے کہا اور عرج تہامہ کا ابتدائی حصہ۔
Narrated Said bin Jubair:
Ibn 'Abbas said, "Thursday! What (great thing) took place on Thursday!" Then he started weeping till his tears wetted the gravels of the ground . Then he said, "On Thursday the illness of Allah's Apostle was aggravated and he said, "Fetch me writing materials so that I may have something written to you after which you will never go astray." The people (present there) differed in this matter and people should not differ before a prophet. They said, "Allah's Apostle is seriously sick.' The Prophet said, "Let me alone, as the state in which I am now, is better than what you are calling me for." The Prophet on his death-bed, gave three orders saying, "Expel the pagans from the Arabian Peninsula, respect and give gifts to the foreign delegates as you have seen me dealing with them." I forgot the third (order)" (Ya'qub bin Muhammad said, "I asked Al-Mughira bin 'Abdur-Rahman about the Arabian Peninsula and he said, 'It comprises Mecca, Medina, Al-Yama-ma and Yemen." Ya'qub added, "And Al-Arj, the beginning of Tihama.")
