صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 321

بچوں کو اسلامی اصول بتانے کی ترکیب کا بیان

راوی: عبداللہ بن محمد ہشام معمر زہری سالم عبداللہ بن عمر

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ انْطَلَقَ فِي رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ حَتَّی وَجَدُوهُ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ وَقَدْ قَارَبَ يَوْمَئِذٍ ابْنُ صَيَّادٍ يَحْتَلِمُ فَلَمْ يَشْعُرْ بِشَيْئٍ حَتَّی ضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّکَ رَسُولُ الْأُمِّيِّينَ فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاذَا تَرَی قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ يَأْتِينِي صَادِقٌ وَکَاذِبٌ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُلِطَ عَلَيْکَ الْأَمْرُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي قَدْ خَبَأْتُ لَکَ خَبِيئًا قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ هُوَ الدُّخُّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَکَ قَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فِيهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ يَکُنْهُ فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَيْهِ وَإِنْ لَمْ يَکُنْهُ فَلَا خَيْرَ لَکَ فِي قَتْلِهِ

عبداللہ بن محمد ہشام معمر زہری سالم عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر اور دیگر اصحاب نے سرور عالم کے ساتھ ابن صیاد کی طرف جانے کے لئے رخت سفر باندھا اور بنو مغالہ کے ٹیلوں کے پاس اس کو بچوں کے ساتھ کھیلتا ہوا پایا ابن صیاد بچہ نہیں تھا بلکہ وہ تقریبا بالغ ہو چکا تھا لیکن سرور عالم کی تشریف آوری کی اس کو کچھ خبر نہیں ہوئی یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس کی پیٹھ ٹھونکی اور فرمایا کیا تو اس بات کی شہادت دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں تو ابن صیاد نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ کر کہا میں یقینا اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم امیوں کے رسول ہیں اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کی شہادت دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں تو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہہ کر کہ میں تو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا ہوں فرمایا اب تو کیا دیکھتا ہے جس پر ابن صیاد نے کہا میرے پاس کوئی خبر سچی آتی ہے اور کوئی جھوٹی تو سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تجھ پر اصل حقیقت کا پردہ پڑ گیا ہے اور اس کے بعد فرمایا میں اپنے دل میں ایک بات کہتا ہوں بتاؤ وہ کیا ہے اس پر ابن صیاد نے جواب دیا وہ دھواں ہے جس کے جواب میں سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دور ہو جا تو اپنی حد سے زیادہ نہیں بڑھ سکتا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! مجھے اجازت مرحمت فرمائیے کہ میں اس کی گردن صاف کردوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہ دجال ہے تو اس کو مار ڈالنا تمہارے بس کی بات نہیں ہے اور اگر یہ دجال نہیں ہے تو اس کے قتل سے تم کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا

Narrated Ibn 'Umar:
Umar and a group of the companions of the Prophet set out with the Prophet to Ibn Saiyad. He found him playing with some boys near the hillocks of Bani Maghala. Ibn Saiyad at that time was nearing his puberty. He did not notice (the Prophet's presence) till the Prophet stroked him on the back with his hand and said, "Ibn Saiyad! Do you testify that I am Allah's Apostle?" Ibn Saiyad looked at him and said, "I testify that you are the Apostle of the illiterates."
Then Ibn Saiyad asked the Prophet. "Do you testify that I am the apostle of Allah?" The Prophet said to him, "I believe in Allah and His Apostles." Then the Prophet said (to Ibn Saiyad). "What do you see?" Ibn Saiyad replied, "True people and false ones visit me." The Prophet said, "Your mind is confused as to this matter." The Prophet added, " I have kept something (in my mind) for you." Ibn Saiyad said, "It is Ad-Dukh." The Prophet said (to him), "Shame be on you! You cannot cross your limits." On that 'Umar said, "O Allah's Apostle! Allow me to chop his head off." The Prophet said, "If he should be him (i.e. Ad-Dajjal) then you cannot overpower him, and should he not be him, then you are not going to benefit by murdering him."

یہ حدیث شیئر کریں