بچوں کو اسلامی اصول بتانے کی ترکیب کا بیان
راوی: سالم ، ابن عمر
وَقَالَ سَالِمٌ قَالَ ابْنُ عُمَرَ ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ ذَکَرَ الدَّجَّالَ فَقَالَ إِنِّي أُنْذِرُکُمُوهُ وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا قَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ وَلَکِنْ سَأَقُولُ لَکُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ
سالم کا بیان ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اس کے بعد رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے مجمع میں کھڑے ہو کر سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی تعریف و توصیف کی اور پھر دجال کا تذکرہ کرکے فرمایا میں تمہیں دجال سے ڈراتا ہوں اور ہر نبی نے اپنی قوم کو دجال سے ڈرایا ہے اور حضرت نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو دجال سے ڈرایا ہے لیکن میں ایسی بات بھی بتائے دیتا ہوں جو کسی نبی نے اپنی قوم سے نہیں کہی سنو وہ بات یہ ہے کہ دجال کانا ہوگا اور اللہ تعالیٰ یک چشمی نہیں ہے۔
