دار الحرب میں مسلمان ہونے والے اگر سرمایہ دار اور زمیندار ہوں تو وہ پورا سرمایہ انہیں کا ہے۔
راوی: اسمٰعیل مالک زید اپنے والد اسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حضر عمر
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اسْتَعْمَلَ مَوْلًی لَهُ يُدْعَی هُنَيًّا عَلَی الْحِمَی فَقَالَ يَا هُنَيُّ اضْمُمْ جَنَاحَکَ عَنْ الْمُسْلِمِينَ وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ مُسْتَجَابَةٌ وَأَدْخِلْ رَبَّ الصُّرَيْمَةِ وَرَبَّ الْغُنَيْمَةِ وَإِيَّايَ وَنَعَمَ ابْنِ عَوْفٍ وَنَعَمَ ابْنِ عَفَّانَ فَإِنَّهُمَا إِنْ تَهْلِکْ مَاشِيَتُهُمَا يَرْجِعَا إِلَی نَخْلٍ وَزَرْعٍ وَإِنَّ رَبَّ الصُّرَيْمَةِ وَرَبَّ الْغُنَيْمَةِ إِنْ تَهْلِکْ مَاشِيَتُهُمَا يَأْتِنِي بِبَنِيهِ فَيَقُولُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَفَتَارِکُهُمْ أَنَا لَا أَبَا لَکَ فَالْمَائُ وَالْکَلَأُ أَيْسَرُ عَلَيَّ مِنْ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ وَايْمُ اللَّهِ إِنَّهُمْ لَيَرَوْنَ أَنِّي قَدْ ظَلَمْتُهُمْ إِنَّهَا لَبِلَادُهُمْ فَقَاتَلُوا عَلَيْهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَأَسْلَمُوا عَلَيْهَا فِي الْإِسْلَامِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا الْمَالُ الَّذِي أَحْمِلُ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا حَمَيْتُ عَلَيْهِمْ مِنْ بِلَادِهِمْ شِبْرًا
اسماعیل مالک زید اپنے والد اسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے ہنی غلام کو ایک چراگاہ پر مقرر کرکے فرمایا اے ہنی تم مسلمانوں سے بڑی عاجزی کے ساتھ ملنا مظلوم کی دعا سے بچنا کیونکہ مظلوم کی بد دعا بہت جلد قبول ہوتی ہے اور اس چراگاہ میں تھوڑے اونٹ والوں اور تھوڑی سی بکریوں والوں کو اندر آنے کی اجازت دینا لیکن خبردار عبدالرحمن بن عوف اور عثمان بن عفان کے مویشیوں کو اس میں نہ آنے دینا کیونکہ ان دونوں کے جانور اگر ہلاک بھی ہو جائیں تو یہ دونوں کھیتی باڑی اور باغوں سے اپنا کام چلا سکتے ہیں اور اگر تھوڑے سے اونٹ والوں اور تھوڑی سی بکریوں والوں کے مویشی ہلاک ہو جائیں تو وہ اپنے بچوں کو میرے پاس لا کر کہیں گے اے امیرالمومنین ہم تو فقیر ہوگئے، اوهنی! تیرا باپ نه رہے، کیا میں انهیں کچھ رقم دئیے جانے کا حکم نہیں دونگا؟ لهذا سونے اور نوٹوں کے دینے کی به نسبت ان کو پانی اور گھاس دینا میرے لئے زیاده آسان ہے اور الله کی قسم! یہ لوگ یہ خیال کرینگے که میں نے ان پر ظلم کیا ہے، کیونکه یہ شهر انهیں کے ہیں زمانه جاهلیت میں انهوں نے انهی شهروں کے لئے لڑائیوں میں اپنی عزیز جانیں قربان کیں ہیں، اور اسلام میں وه اسی زمین پر اسلام لائے ہیں قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر میری تحویل میں ایسے جانور نه ہوتے، جن کو میں الله کی راه میں سواری کے طور پر دیتا ہوں، تو میں ہرگز ان کے شهروں کی ایک بالشت بھر جگه کو بھی چراگاه نه بناتا۔
Narrated Aslam:
Umar bin Al-Khattab appointed a freed slave of his, called Hunai, manager of the Hima (i.e. a pasture devoted for grazing the animals of the Zakat or other specified animals). He said to him, "O Hunai! Don't oppress the Muslims and ward off their curse (invocations against you) for the invocation of the oppressed is responded to (by Allah); and allow the shepherd having a few camels and those having a few sheep (to graze their animals), and take care not to allow the livestock of 'Abdur-Rahman bin 'Auf and the livestock of ('Uthman) bin 'Affan, for if their livestock should perish, then they have their farms and gardens, while those who own a few camels and those who own a few sheep, if their livestock should perish, would bring their dependents to me and appeal for help saying, 'O chief of the believers! O chief of the believers!' Would I then neglect them? (No, of course). So, I find it easier to let them have water and grass rather than to give them gold and silver (from the Muslims' treasury). By Allah, these people think that I have been unjust to them. This is their land, and during the pre-lslamic period, they fought for it and they embraced Islam (willingly) while it was in their possession. By Him in Whose Hand my life is! Were it not for the animals (in my custody) which I give to be ridden for striving in Allah's Cause, I would not have turned even a span of their land into a Hima."
