صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 357

مال غنیمت کے پانچویں حصہ کی فرضیت کا بیان

راوی: عبدان عبداللہ یونس زہری علی بن حسین حسین بن علی

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ عَلَيْهِمَا السَّلَام أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيًّا قَالَ کَانَتْ لِي شَارِفٌ مِنْ نَصِيبِي مِنْ الْمَغْنَمِ يَوْمَ بَدْرٍ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَانِي شَارِفًا مِنْ الْخُمُسِ فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَبْتَنِيَ بِفَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاعَدْتُ رَجُلًا صَوَّاغًا مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعَ أَنْ يَرْتَحِلَ مَعِيَ فَنَأْتِيَ بِإِذْخِرٍ أَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَهُ الصَّوَّاغِينَ وَأَسْتَعِينَ بِهِ فِي وَلِيمَةِ عُرْسِي فَبَيْنَا أَنَا أَجْمَعُ لِشَارِفَيَّ مَتَاعًا مِنْ الْأَقْتَابِ وَالْغَرَائِرِ وَالْحِبَالِ وَشَارِفَايَ مُنَاخَتَانِ إِلَی جَنْبِ حُجْرَةِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ رَجَعْتُ حِينَ جَمَعْتُ مَا جَمَعْتُ فَإِذَا شَارِفَايَ قَدْ اجْتُبَّ أَسْنِمَتُهُمَا وَبُقِرَتْ خَوَاصِرُهُمَا وَأُخِذَ مِنْ أَکْبَادِهِمَا فَلَمْ أَمْلِکْ عَيْنَيَّ حِينَ رَأَيْتُ ذَلِکَ الْمَنْظَرَ مِنْهُمَا فَقُلْتُ مَنْ فَعَلَ هَذَا فَقَالُوا فَعَلَ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَهُوَ فِي هَذَا الْبَيْتِ فِي شَرْبٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَانْطَلَقْتُ حَتَّی أَدْخُلَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ فَعَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجْهِي الَّذِي لَقِيتُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَکَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ قَطُّ عَدَا حَمْزَةُ عَلَی نَاقَتَيَّ فَأَجَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا وَهَا هُوَ ذَا فِي بَيْتٍ مَعَهُ شَرْبٌ فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِدَائِهِ فَارْتَدَی ثُمَّ انْطَلَقَ يَمْشِي وَاتَّبَعْتُهُ أَنَا وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ حَتَّی جَائَ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ حَمْزَةُ فَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنُوا لَهُمْ فَإِذَا هُمْ شَرْبٌ فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلُومُ حَمْزَةَ فِيمَا فَعَلَ فَإِذَا حَمْزَةُ قَدْ ثَمِلَ مُحْمَرَّةً عَيْنَاهُ فَنَظَرَ حَمْزَةُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَی رُکْبَتِهِ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَی سُرَّتِهِ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَی وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ حَمْزَةُ هَلْ أَنْتُمْ إِلَّا عَبِيدٌ لِأَبِي فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَدْ ثَمِلَ فَنَکَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی عَقِبَيْهِ الْقَهْقَرَی وَخَرَجْنَا مَعَهُ

عبدان، عبداللہ، یونس، زہری، علی بن حسین، حسین بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ علی نے کہا کہ بدر کے دن مال غنیمت میں سے ایک اونٹنی میرے حصہ میں آئی تھی اور خمس کے مال میں سے ایک اونٹنی رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے مرحمت فرمائی تھی پھر جب میں نے حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شب زفاف کا ارادہ کیا تو میں نے بنو قینقاع کے ایک سنار سے ٹھہرا لیا کہ وہ میرے ہمرا چل کر اذخر لے آئیں اور میں وہ ازخرسناروں کے ہاتھ بیچ کر اس سے اپنے نکاح کی دعوت ولیمہ میں امداد حاصل کروں اور اس دوران میں اپنی اونٹنی پر متعلقہ سامان از قبیل کجاوہ گھاس رکھنے کا جال اور رسیاں رکھنے کے لئے جمع کر رہا تھا اور میری یہ دونوں اونٹنیاں ایک انصاری کے کمرہ کے پاس بیٹھی ہوئی تھیں جب کہ میں سامان لے کر لوٹا تو دیکھا کہ میری دونوں اونٹنیوں کے کوہان کاٹ لئے گئے ہیں اور ان کے کولہے توڑ دئیے گئے ہیں اور ان کی کلچیاں نکال لی گئیں ہیں تو یہ منظر دیکھ کر مجھے اپنی آنکھوں پر قابو نہیں رہا اور میں نے پوچھا کہ یہ کس کی حرکت ہے؟ تو لوگوں نے بیان کیا کہ حمزہ بن عبدالمطلب نے سب کاروائی کی ہے اور جو اسی گھر میں چند شرابی انصاریوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے چنانچہ میں روانہ ہو کر سیدھا رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس زید بن حارثہ بیٹھے ہوئے تھے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے چہرے سے میری کیفیات دلی کو پہچان کر فرمایا کیا بات ہے؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آج کے جیسا دن میں نے کبھی نہیں دیکھا حمزہ نے میری اونٹنیوں پر ظلم کیا ان کے کوہان کاٹ لئے اور ان کے کولہے توڑ ڈالے اور وہ ایک گھر میں بیٹھا ہوا شراب پی رہا تھا تو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر منگوا کر اوڑھی اور چل دیئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میں اور زید بن حارثہ تھے جہاں حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گھر میں پہنچ کر اندر آنے کی اجازت طلب کی اور ان کی اجازت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کو شراب نوشی کرتے تھے اور حمزہ کو ان کی حرکت پر ملامت کرنے لگے مگر حمزہ بد مست تھے اور ان کی سرخ سرخ آنکھیں باہر نکلی پڑ رہی تھیں انہوں نے پہلے تو نظریں اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گھٹنوں تک دیکھا پھر ناف تک دیکھا پھر آنکھیں اونچی کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کو دیکھ کر کہا تم لوگ تو میرے باپ کے غلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سمجھ گئے کہ حمزہ شراب کے نشے میں بالکل مست ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم الٹے پاؤں لوٹ آئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی واپس آگئے۔

Narrated Ali:
I got a she-camel in my share of the war booty on the day (of the battle) of Badr, and the Prophet had given me a she-camel from the Khumus. When I intended to marry Fatima, the daughter of Allah's Apostle, I had an appointment with a goldsmith from the tribe of Bani Qainuqa' to go with me to bring Idhkhir (i.e. grass of pleasant smell) and sell it to the goldsmiths and spend its price on my wedding party. I was collecting for my she-camels equipment of saddles, sacks and ropes while my two she-camels were kneeling down beside the room of an Ansari man. I returned after collecting whatever I collected, to see the humps of my two she-camels cut off and their flanks cut open and some portion of their livers was taken out. When I saw that state of my two she-camels, I could not help weeping. I asked, "Who has done this?" The people replied, "Hamza bin Abdul Muttalib who is staying with some Ansari drunks in this house." I went away till I reached the Prophet and Zaid bin Haritha was with him. The Prophet noticed on my face the effect of what I had suffered, so the Prophet asked. "What is wrong with you." I replied, "O Allah's Apostle! I have never seen such a day as today. Hamza attacked my two she-camels, cut off their humps, and ripped open their flanks, and he is sitting there in a house in the company of some drunks." The Prophet then asked for his covering sheet, put it on, and set out walking followed by me and Zaid bin Haritha till he came to the house where Hamza was. He asked permission to enter, and they allowed him, and they were drunk. Allah's Apostle started rebuking Hamza for what he had done, but Hamza was drunk and his eyes were red. Hamza looked at Allah's Apostle and then he raised his eyes, looking at his knees, then he raised up his eyes looking at his umbilicus, and again he raised up his eyes look in at his face. Hamza then said, "Aren't you but the slaves of my father?" Allah's Apostle realized that he was drunk, so Allah's Apostle retreated, and we went out with him.

یہ حدیث شیئر کریں